حادثہ کے بعد میرے شوہر نے طلاق دے دی اور والد بھی چھوڑ گئے—‘ منیبہ مزاری’ کی زندگی بدل دینے والا ‘حادثہ’ جو آپ کو بھی رلا دے گا

حادثہ کے بعد میرے شوہر نے طلاق دے دی اور والد بھی چھوڑ گئے منیبہ مزاری کی زندگی بدل دینے والا حادثہ جو آپ کو بھی رلا دے گااسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان کے صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے

والی منیبہ مزاری کی زندگی میں بھی کچھ ایسا ہوا ہے…… جس نے ان کی زندگی تبدیل کر دی تھی۔ منیبہ کی زندگی ایک حادثہ کی وجہ سے مکمل طور پر تبدیل ہو گئی تھی۔

لیکن اس تبدیلی کو بھی منیبہ نے نہ صرف قبول کیا بلکہ اس تبدیلی کو لوگوں کے لیے مشعل راہ بھی بنا دیا،منیبہ مزاری کہتی ہیں—– کہ میری 18 سال کیعمر میں شادی ہو گئی تھی، جبکہ میں شادی سے خوش تو نہیں تھی

مگر میں نے اپنے والد کو کہا کہ اگر میری شادی کرا دینے سے آپ کو خوشی ملتی ہے…… تو میں یہ شادی کر لیتی ہوں۔ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق منیبہ کہتی ہیں کہ میرا تعلق ایک ایسے بلوچ گھرانے سے ہے جہاں لڑکیاں کسی بھی بات پر نا نہیں کہہ سکتی ہیں۔

میں نے بھی اپنے والدین کی خاطر قربانی دے دی تھی۔ میں شادی تو کر رہی تھی مگر صرف اپنے والدین کی خوشی کے لیے۔مگر قربانی دے کر منیبہ کو طلاق جیسا صدمہ سہنا پڑا، مگر منیبہ نے یہ ثابت کر دیا کہ طلاق کے بعد زندگی ختم نہیں ہو جاتی…… ۔ یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے

کہ آپ طلاق کو کس طرح اپنے اوپر حاوی کرتے ہو۔شادی کے کچھ سالوں بعد منیبہ اور ان کے شوہر کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا، حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش نہیں آیا تھا بلکہ منیبہ کے شوہر کی دوران ڈرائیونگ آنکھ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے کار کو حادثہ پیش آیا تھا۔

حادثہ کے وقت شوہر تو گاڑی سے نکل گئے مگر منیبہ کو نکالنے والا کوئی نہیں تھا، حتٰی کہ منیبہ کے شوہر بھی اس وقت منیبہ کی مدد کو نہ آئے۔ منیبہ کے لیے حادثہ ہی قیامت نہیں تھی بلکہ حادثے کے بعد جب منیبہ کو اسپتال لے جایا گیا تو منیبہ کو شدید تکلیف ہو رہی تھی،

وہ اس حالت میں نہیں تھی کہ ہل جل سکے۔ڈاکٹرز نے بتایا کہ اب آپ اپنے پیروں پر نہیں چل سکیں گی، کیونکہ اس حادثے کی وجہ سے منیبہ کی بیک بون بھی متاثر ہوئی تھی۔

منیبہ نے اس خبر کو مثبت طور پر لیا اور کہا کہ ڈاکٹرز کوئی بات نہیں، میں خوش ہوں کہ میری جان بچ گئی۔ لیکن آگے جو ڈاکٹرز نے کہا اس بات نے منیبہ کی آنکھوں کو اشکبار کر دیا تھا، جیسے منیبہ ٹوٹ سی گئی ہو۔ڈاکٹرز نے بتایا کہ اب آپ کبھی ماں نہیں بن سکتی، جس پر منیبہ کو ایک دھچکا لگا، منیبہ خاموش ہوگئی تھیں۔ کیونکہ وہ ایک ایسی خبر کو سن رہی تھیں جس کے بارے میں وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھیں۔

اس خبر کے بعد جہاں گھر والوں کو منیبہ کو سپورٹ کرنا چاہیے تھا، منیبہ کے شوہر نے منیبہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا تھا، جبکہ منیبہ کے والد بھی انہیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔منیبہ اپنی معذوری اور ماں نہ بننے کی خبر کے ساتھ ساتھ طلاق کی خبر پر ایسی ہو گئی تھیں جیسے منیبہ سے بات تو کی جا رہی ہو مگر وہ اپنے ہی خیالات میں گُم ہے، جیسے وہ سن دیکھ تو آپ ہی کو رہی ہو مگر دھیان کسی اور طرف ہو۔

اس سب صورتحال میں منیبہ نے یہ بھی سوچا کہ اگر میں ماں نہیں بن سکتی تو کیا ہوا، دنیا میں کئی ایسے بچے ہیں جن کو کوئی قبول نہیں کرتا، لیکن میں تو انہیں قبول کر سکتی ہوں۔ یہی وہ سوچ تھی جس نے منبیہ کو آگے بڑھنے میں ہمت دی۔ منیبہ نے ایک بچہ گود لیا جس کا نام انہوں نے نیل رکھا۔ نیل اور منیبہ کا رشتہ اس حد تک مضبوط ہے کہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ دونوں کبھی ایک خون نہیں تھے۔

5منیبہ نے اپنے زندگی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے صلاحیتوں کی وجہ سے وہ ایک کامیاب پبلک اسپیکر، اینکر اور سماجی کارکن کے طور پر سامنے آئیں۔ وہ سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ منیبہ مزاری کی زندگی ہم سب کے لیے ایک بہترین سبق ہے کہ کس طرح ایک عورت زمانے کی ستم ظریفی کے باوجود اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

Pakistan Media Network….###23456785432

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں