’’ حکومتی اقدم کی وجہ سے عام انتخابات 2023 میں نہیں ہوپائیں گے ‘‘اب تک کا بڑا دعویٰ، جان کر پاکستانی سر پکڑ کر بیٹھ گئے

’’ حکومتی اقدم کی وجہ سے عام انتخابات 2023 میں نہیں ہوپائیں گے ”اب تک کا بڑا دعویٰ،,,,, جان کر پاکستانی سر پکڑ کر بیٹھ گئے

لاہور (نیوز ڈیسک ) اینکر پرسن ریحان طارق کا کہنا ہے کہ اگرمردم شماری ہوئی تو 2023 کے عام انتخابات اپنے وقت پر نہیں ہوپائیں گے۔ عام انتخابات کے انعقاد میں 14 سے 18 ماہ باقی ہیں جب کہ مردم شماری کی تیاریوں سے نتائج اور,,,

پھر حلقہ بندیوں تک کے سارےعمل میں 18 مہینے لگیں گے ۔ اگر اب مردم شماری شروع کی گئی تو پھر اگلا الیکشن 2023 کی بجائے 2024 میں ہی ممکن ہوسکے گا۔نجی ٹی وی 24 نیوز کے پروگرام دستک میں گفتگو کرتے ہوئے,

ریحان طارق نے بتایا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میںہر پانچ سال بعد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مردم شماری کرانے کی منظوری دی گئی ہے ۔سنہ 2017کی مردم شماری پر سندھ اور بلوچستان بالخصوص کراچی والوں کو شدید اعتراضات تھے ..

۔ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے 2017 کی مردم شماری کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا ۔ رواں برس 12 اپریل کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نئی مردم شماری کی منظوری دی تھی,

مگر حکومت کی جانب سے مردم شماری نہ کرائی جاسکی ۔ اس وقت توقع تھی کہ اگر مردم شمار ی کا آغاز مئی میں ہوجاتا تو نومبر 2023ء تک انتخابات ہوسکتے تھے مگر اب جبکہ عام انتخابات کے انعقاد میں 14 سے 18 ماہ رہ گئے ہیں تو ایسے میں مردم شماری کا فیصلہ سمجھ سے بالا ہے…

۔اینکر پرسن کے مطابق حکومت مردم شماری کے فیصلے کو اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے لیکن حکومت کے اس فیصلے نے عام انتخابات کے بروقت انعقاد پر سوالات کھڑےکردئیے ہیں ۔ کیا انتخابات سے محض ایک سال قبل مردم شماری کا اعلان عام

انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنے کیلئے کیا جارہا ہے ؟ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کتنے وقت میں مردم شماری ہوسکتی ہے ؟ جدید ٹیکنالوجی کے نتائج کتنے قابل اعتبار ہوں گے؟کیا عام انتخابات پرانی مردم شماری کے تحت ہوں گے ..؟

اگر نئی مردم شماری کے تحت الیکشن ہوتے ہیں تو کیا 2023 تک حلقہ بندیاں مکمل کی جاسکتی ہیں؟ ریحان طارق نے مردم شماری کا طریقہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے اعلان سے آغاز تک تیاریوں کیلئے کم از کم چار ماہ درکار ہوتے ہیں ..

۔اس عمل پر 80 ارب سے ایک کھرب تک اخراجات آئیں گے۔ اسی طرح مردم شماری کرانے کیلئے 90 ہزار سرکاری افسران جبکہ دو لاکھ پاک فوج کے جوان اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ یعنی اگر حکومت یکم دسمبر سے تیاریوں کا آغاز کرے تو مارچ 2022 تک ہی مردم شماری کی تیاری مکمل ہوسکے گی ۔….

اسی طرح چار سے پانچ ماہ مردم شماری مکمل کرنے پر صرف ہوں گے ، یعنی اگست 2022 تک ملک میں مردم شماری مکمل ہوگی۔ اس کے بعد ادارہ شماریات مارچ 2023تک مردم شماری کے نتائج مرتب کرے جن کا اعلان مئی 2023 تک کیا جائے گا۔

اس سارے عمل کے بعد نومبر 2023 تک الیکشن کمیشن آف پاکستان حلقہ بندیاں مکمل کرکے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرے گا۔اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ اگر یکم دسمبر سے ہی مردم شماری کی تیاریوں کا آغاز کردیا جائے تو مارچ 2024 تک ہی عام انتخابات کا انعقاد ممکن ہوگا۔

اگر حکومت نئی مردم شماری کے عمل میں سنجیدہ ہے تو اسے عام انتخابات 2023 کو 2024 تک موخر کرنا پڑے گا ، اور اگر حکومت الیکشن موخر کرتی ہے تو تحریک انصاف پر ایک بڑا سوال کھڑا ہوجائے گا۔

READ MORE ARTICLES BELOW…

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں