”کون ڈاکٹر کہتا ہے شوگر نہیں جا تی؟ ایک ہفتے ایک چمچ م و ت تک شوگر دور۔“

”کون ڈاکٹر کہتا ہے شوگر نہیں جا تی؟ ایک ہفتے ایک چمچ م و ت تک شوگر دور۔“…

اکثر اوقات آپ نے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہو گا کہ شاید شوگر کا کوئی علاج ممکن نہیں ہےاور کچھ لوگ اس پر اتنے مضبوط اور پکے طریقے سے زبان چلا تے ہیں کہ کہتے ہیں کہ شوگر کا کوئی علاج ہی نہیں ہے ہم میں سے بہت سے لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ شوگر کا کوئی علاج ہی نہیں ہے۔ شوگر کا کوئی علاج ہی نہیں ہے یہ جان کر آپ کو بھی حیران ہو تی ہو گی کہ ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج ہی نہیں ہے۔

تو آج میں آپ کے لیے ایک ایسا نسخہ لے کر آیا ہوں کہ جس کے استعمال سے آپ کی جو جسم کی شوگر ہے وہ ختم ہو جا ئے گیاور اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ نے اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کر نا ہے تو ہمارے بتائے ہو ئے نسخے سے آپ نے عمل کر نا ہے۔ اس طرح سے آپ کی بیماری جو ہے وہ دور بھی ہو جا ئے گی آپ نے طب نبوی، دل کے امراض اور عام صحت کے مسائل پر پر بھی خوب تحقیق کی ہے اور بیسیوں کتابیں لکھی ہیں۔

پ کی ہی ایک کتاب (زيت الزيتون بين الطب والقرآن) اپنے انداز کی ایک اچھوتی کتاب ہے۔ زیر نظر مضمون ان کے دیئے ہوئے ایک درس کا خلاصہ ہے
جو آپ نے ایک کانفرنس میں پیش کیا: عوام الناس کے استفادہ کیلئے اس کا ترجمہ پیش خدمت ہے: جب مجھ پر یہ بھید کھلا کہ مجھے شوگر ہو گئی ہے اور اس کا لیول 500 تک پہنچا ہوا ہے تو میرے پیروں کے تلے سے زمین ہی نکل گئی۔ لوگوں کے مشورے ایسے آنے لگے گویا ہر دوسرا شخص حکیم ہو اور اس دوائی کا خود تجربہ کر چکا ہو۔ بس مختصراً یوں سمجھئے کہ ایک مہینے کی سخت جدوجہد اور ورزشی و محنت اور مشقت اٹھا کر شوگر نہار منہ 200 اور ناشتے کے بعد 300 تک پہنچ سکی۔ دیسی دوائیوں کا بھی کوئی حیلہ نا چھوڑا مگر کوئی خاص افاقہ نا ہو سکا۔ اس مرحلے پر میں نے طے کیا کہ اپنے آپ کو ہلکان کرنے والی بھاگ دوڑ چھوڑ کر اپنا علاج خود شروع کرتا ہوں۔
اور میں نے یہ تین ممکنہ طریقے سوچے:نمبر1: سخت ورزش اور کھانے پینے میں

انتہائی پرہیز۔ نمبر 2: زیتون کے تیل کا استعمال۔ نمبر 3: کسی باقاعدہ اسپتال سے علاج کا شروع کروانا۔ہر طرح کے علاج کا فائدہ دیکھنے کیلئے میں نے ایک ایک ہفتہ ان تینوں پروگرام پر عمل کرنا شروع کیا تو نتائج کچھ یوں نکلے:پہلے ہفتے میں پروگرام نمبر 1 پر عمل کرنا: سخت اور کھٹن ورزش اور انتہائی پرہیزی کھانا پینا۔ (اس عمل میں پورا ہفتہ گزر گیا مگر افاقہ اتنا معمولی تھا جس کا ذکر بھی نہیں کیا جا سکتا۔ دوسرے ہفتے میں پروگرام نمبر 2 پر عمل کرنا اور زیتون کے تیل کا استعمال کرنا۔

اس ہفتے بہت ہی حیرت ناک تبدیلیاں پیش آئیں۔ ہفتے کے ابتدائی تین دنوں میں ہی شوگر ناشتہ کر چکنے کے بعد 180 درجے پر اور نہار منہ 100 درجے پر جا پہنچی۔ جبکہ ہفتے کے باقی دن کے عمل کے بعد شوگر کا لیول ناشتہ کر چکنے کے بعد 93 درجے تھا۔ (ناشتہ کر چکنے کے بعد، نہار منہ نہیں)۔اس ہفتے بھر کے علاج کے بعد، میرے دل میں کئی سوچیں آئیں۔ کیا زیتون کا تیل ایک وقتی علاج ہے، بعد میں کیا ہوگا؟ کوئی بھی مریض اس پر عمل جاری رکھے یا چھوڑ دے؟ کیا انسان کبھیئ کبھار ایسا کر لیا کرے اور پھر چھوڑ دیا کرے؟ بھنڈی کا کمال:بھنڈی ایک مقبول سبزی ہے اور اکثر گھروں میں پکائی جاتی ہے

لیکن اس کا پانی کئی بیماریوں جیسے ذیابیطس ‘ دمہ‘ کولیسٹرول اور گردے کی بیماریوں کیلئے بہت مفید ہوتا ہے۔ بھنڈی کی وجہ سے نہ صرف آپ کا مدافعتی نظام بہتر ہو گا بلکہ کولیسٹرول کم رہے گا اور ساتھ ہی بلڈ شوگر لیول بھی ٹھیک رہے گا۔ ماہرین کے مطابق بھنڈی کو اوپر اور نیچے سے کاٹنے کے بعد اسے تین حصوں میں تقسیم کریں اور انہیں پانی سے بھرے ایک گلاس میں ڈالیں اور ساری رات پانی میں پڑا رہنے دیں‘ اس کے بعد صبح ناشتے کے بعد بھنڈی سے نکلنے والا پانی پی لیں.جاری ہے۔پانچ آزمودہ نسخے:ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔
جدید میڈیکل سائنس بھی ذیابیطس کے حتمی علاج سے ابھی تک عاری ہےاور تاحال صرف شوگر کے توازن کو برقرار رکھنا ہی علاج کہلاتا ہے

۔جو دیسی،قدرتی ،یونانی علاج سے بھی ممکن ہے۔درج ذیل تدابیر سےشوگر لیول کنٹرول اور مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔جاری ہے۔ہوا لشافی: گٹھلی جامن خشک 100 گرام کوٹ چھان کر سفوف (پاؤڈر) بنالیں اور 5 گرام سفوف پانی کے ساتھ دن میں دو بارصبح نہار منہ اور شام 5 بجے لیںہوالشافی: نیم کی کونپلیں 5 گرام پانی 50 ملی لیٹر میں پیس چھان کر صبح نہار منہ یا ناشتے کے ایک گھنٹے بعد لیں
ہوالشافی: کریلہ کو کچل کر اسکا رس نچوڑ لیں

یا جوسر میں اسکا جوس نکال لیں 25 ملی گرام یہ رس صبح و شام لیں. ہوالشافی: چنے کے آٹے (بیسن) کی روٹی اس مرض میں بہت مفید ہے۔ہوالشافی: لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں۔ ان شآءاللہ چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔نشاستہ دار غذا؛ آلو، چاول، چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں