یوکرین کا “طیارہ” افغانستان میں ”ہائی جیک” کرلیا گیا

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)یوکرین کا افغانستان سے اپنے باشندوں کو نکالنے کیلئے بھیجا جانے والا طیارہ…… کابل ائیرپورٹ سے ہائی جیک کر لیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے نائب وزیر خارجہ نے کہا

کہ افغانستان سے اپنے باشندوں کو واپس لانے کیلئے طیارہ بھیجا تھا— مگر اتوار کی صبح مسلح ہائی جیکر جہاز میں گھس گئے۔یوکرین کے نائبوزیر خارجہ کے مطابقآج منگل کے روز یہ جہاز نامعلوم افراد کے گروہ کو لے کر اڑان بھر گیا ۔

جہاز میں یوکرینی باشندوں کی بجائے دیگر افراد موجود ہیں ۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا  +کہ ان کے جہاز کو مبینہ طور پر ایران لے جایا گیا ہے ۔خبر ایجنسی کے مطابق طیارہ اب کس حالت میں ہے اس سے متعلق کچھ نہیں بتایا جا سکا۔

دوسری جانب افغانستان میں طالےبان نے شمال میں واقع تین اضلاع پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔گذشتہ ہفتے ان اضلاع پر مقامی ملیشیائوں نے کنٹرول سنبھال لیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالےبان کے 15 اگست کو دارالحکومت……… کابل پر کنٹرول کے بعد شمالی صوبہ بغلان میں واقع تین اضلاع بانو ،دیہ صالح اور پلِ حصار پر مقامی ملیشیائوں نے صف بندی کرکے قبضہ کرلیا تھا۔

ان کی یہ پیش قدمی اس بات کی علامت تھی کہ طالےبان کو شمالی افغانستان میں مسلح مزاحمت کا سامنا ہوسکتا ہے۔طالےبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹراکائونٹ پر کہا……… کہ ان کی فورسز نے ان تینوں اضلاع کو کلیئر کرلیا ہے۔اس کے بعد تین شمالی صوبوں بدخشان ، تخاراور اندراب میں بھی کنٹرول مضبوط بنا لیا ہے۔

یہ تینوں صوبے وادیِ پنج شیر کے ساتھ واقع ہیں۔احمدمسعود کی مزاحمتی فورسز میں افغانستان کی منتشر ہونے والی……….. ریگولرفوج اورخصوصی یونٹوں کے دستے شامل ہیں۔انھوں نے طالےبان سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے اور بحران کے حل کیلیےمذاکرات کے ذریعے ایک مشمولہ حکومت کے قیام کی ضرورت پر زوردیا ۔

بعض غیرمصدقہ ذرائع کے مطابق طالےبان اور شمالی فورسز کے درمیان وادی پنج شیر میں لڑائی چھڑ گئی ہے اور طالےبان جنگجوئوں نے اس وادی کی ناکا بندی کردی ہے جس کی وجہ سے وہاں محصور ملیشیاں کو دوسرے علاقوں سے کمک ملنا مشکل ہوگئی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھاکہ افغانستان کے جنوب سے شمال کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ پر واقع درہ سالانگ کھلا ہوا ہے مگردشمن فورسز کو وادیِ پنج شیر میں محصور کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ام ارات اس اس مسئلہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

…………

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں