بھائی بھی انتقال کر گیا اور والد بھی نہیں ہیں۔۔۔ جانیں چنا چاٹ لگا کر گھر چلانے پر مجبور معصوم عروج کس حال میں گزارا کر رہی ہے؟

بھائی بھی انتقال کر گیا اور والد بھی نہیں ہیں۔۔۔ جانیں چنا چاٹ لگا کر گھر چلانے پر مجبور معصوم عروج کس حال میں گزارا کر رہی ہے,,,؟

میں صبح اٹھ کر اسکول جاتی ہوں۔ چھٹی ہوتی ہے—- تو واپس آکر چھولے کا ٹھیلا لگا لیتی ہوں۔ حالات ایسے ہیں کہ کام کرنا ضروری ہے لیکن میں خوش ہوں

کیونکہ محنت سے مجھے خوشی ملتی ہے“ گھر میں کمانے کے لئے کوئی بڑا نہیں تھا یہ الفاظ ادا کرنے والی بچی کی عمر صرف11 سال ہے اور اس کا نام عروج ہے۔

عروج لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں رہتی ہیں۔ عروج کے خاندان میں ان کی امی کے علاوہ تین بہنیں اور ایک بھائی ہے جو صرف سات سال کا ہے۔

عروج کو چھوٹی عمر میں ہی کام کرنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکہ ان کے والد اور بڑے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے۔ گھر کا دروازہ کھلا رکھتی ہوں

تاکہ بیٹی محفوظ رہے عروج کی امی زارا بی بی نے انڈیپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ “میں گھر کا دروازہ کھلا رکھتی ہوں اور اپنی بچی کو مسلسل دیکھتی ہوں تاکہ کوئی اسے تنگ نہ کرے۔

میرا کوئی بھائی نہیں اور شوہر کے بعد کوئی مالی سہارا نہیں“ پڑوسی نے مدد کی عروج رات کو گیارہ بجے تک چھولے اور چنے بیچتی ہیں۔ اس کام میں ان کے بہن بھائی اور امی ان کی پوری مدد کرتے ہیں۔ عروج کے والد کا انتقال ہوا تو ان کی والدہ بہت زیادہ گھبرا گئی تھیں۔

ایسے وقت میں ان کے پروسی فہیم نے ان کی مدد کی۔ انھوں نے چندہ جمع کرکے عروج کی امی کو ایک ریڑھی خرید کر دی اس کے علاوہ بیت المال لے جاکر اس خاندان کی کفالت کے لئے وظیفہ بھی لگوایا۔

پنجاب حکومت نے بچی کی محنت اور جذبے کو سراہتے ہوئے تین لاکھ کی امداد بھی کی ہے۔ ننھی اور محنت کش عروج کا کہنا ہے —-کہ “میں پڑھوں گی۔ کام کروں گی اور بڑے ہوکر ڈاکٹر بنوں گی

HJGH76978967867

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں