عورت نے آس پاس دیکھا اور شرماتے ہوئے بولی حکیم صاحب مجھے مردانہ کمزوری ہے حکیم اندر کی بات سمجھ گیا اور – Qahani.com

عورت نے آس پاس دیکھا اور شرماتے ہوئے بولی… حکیم صاحب مجھے مردانہ کمزوری ہے,,, حکیم اندر کی بات سمجھ گیا اور –

 

Android App iOS App

ایک دور دراز کے گاؤں میں ایک حکیم چلتا پھرتا کہیں سے آنکلا اور اپنی دکان بنا کر بیٹھ گیا– اس گاؤں کےلوگوں کو علاج معالجے کی کوئی سہولت میسر نہ تھی اس لیے اس کا کام خوب چل نکلا ۔ کچھ ہی دنوں بعد حکیم نے یہ بات محسوس کر لی

ان سادہ لوح دیہاتیوں کے پاس میرے علاوہ کوئی معالج نہیں ہے– لہٰذا مجھے خوب فائدہ اٹھانا چاہیے اب جیسے ہی کوئی گاہک اس کے پاس آتا۔ حکیم اس سے خوب پیسے بٹورتا اور دوا کے نام پر اس کو میٹھی ٹیبلیٹ کوٹ کر دے دیتا دیہاتیوں کا

چونکہ اس پر یقین بن چکا تھا اس لیے ان میں اکثر کو آرام بھی مل جاتا تھا۔کرتے کرتے حکیم نے بہت سی دولت جمع کر لی گاؤں میں ایک چالاک عورت رہتی تھی جس کو سارے گاؤں والے ماسی ہی کہتے تھے– ماسی چلتی پھرتی ریڈیو تھی

ہر خبر پر نظر رکھنا اور پھر آگے پہنچانا اس کا پسند ید ہ کا م تھا۔ ماسی کی شروع سے ہی حکیم پر گہر ی نظر تھی۔ وہ جانتی تھی کہ یہ کوئی حکیم نہیں بلکہ فراڈیا ہے جو حکیم بن کر لوگوں کو لوٹتا ہے لیکن اس کو حکیم کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی موقع نہیں مل رہا تھا۔

ایک شدید گر م دوپہر جب گاؤں کے سارے لوگ گھروں میں دبکے بیٹھے اونگھ رہے تھے تو ماسی اپنے گھر سے نکلی اور گرم لو سے بچتی بچاتی حکیم

کے پاس پہنچ گئی ۔حکیم نے ماسی کو کچے مٹکے کا ٹھنڈا پانی پلایا۔ اور آنے کا مقصد دریافت کیا ماسی نے چور نظروں سے دائیں بائیں دیکھا اور حکیم کے کان کے پاس منہ لے جا کر بولی کہ مجھے مردانہ کمزوری ہوگئی ہے کوئی اچھی سی دوا دے دو حکیم کوہنسی تو بہت آئی مگر وہ چھپا گیا۔ پہلے تو اس نے سوچا کہ ماسی کوبتا دے

کہ یہ بیماری عورتوں کی نہیں مردوں کی ہے لیکن پھر اس پر حسب معمول لالچ غالب آگیا اس نے ماسی سے کہا کہ آپ فکر نہ کریں دوا ہے تو مہنگی لیکن آپ کو ایک ہفتے میں فرق پڑجائے گا۔حکیم نے دوا کی پڑیا بنا کر ماسی کو دے دیدی اور جب پیسے طلب کیے تو ماسی نے کہا کہ میرے پاس پیسے تو نہیں ہیں ہاں تم میرا ایک کانٹا رکھ لو یہ خالص سونے کا ہے حکیم کے تو مزے لگ گئے اس کو

سوچ سے سو گنا زیادہ مل گیا تھا۔ جیسے ہی ماسی دوا لے کر دکان سے باہر نکلی حکیم اس کی بے وقوفی پر بہت دیر ہنستا رہا جو مردانہ بیماری بتا کر مفت کی دوا سونے کے ایک کانٹے کے بدلے لے گئی تھی مگر ماسی تو اپنے نام ایک تھی اس نے شام ہوتے ہی شور مچا دیا۔کہ حکیم نے میرے گھر میں گھس کر میری عزت سے کھیلنے کی کوشش کی ہے اور سارا سونا اور

پیسے لے کر فرار ہوگیا ہے گاؤں کے لوگ بہت حیران ہوئے اور ماسی کو ساتھ لے کر حکیم کی دکان پر جا پہنچے۔ لوگوں نے حکیم کے سامنے ماسی کے لگائے الزامات دہرائے تو حکیم بیچارہ پریشان ہوگیا اور کہنے لگا کہ نا تو میں اس کے گھر گھسا ہوں اور نا ہی اس کی عزت اور دولت پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ لیکن چالا ک ماسی ضد کر رہی تھی۔ کہ حکیم نے ایسا ہی کیا ہےاس کی دکان کی تلاشی لی جائے ۔ گاؤں والوں نے جب دکان کی تلاشی لی تو ماسی کا ایک کانٹا دکان سے برآمد ہوگیا جبکہ اس جیسا ایک کانٹا ماسی کے پاس موجود تھا اب حکیم مجر م ثابت ہوچکا تھا۔

حکیم نے اپنی صفائی میں کہا کہ یہ کانٹا میں نے ماسی کو دوائی دینے کے بدلے لیا ہے جب لوگوں نے پوچھا کہ کونسی دوائی تو حکیم بولا کہ مردانہ کمزوری کی دوائی۔ بس پھر کیا تھا حکیم کے چراغوں میں روشنی نا رہی ۔ چالاک ماسی نے نا صرف حکیم کی ساری دولت ہتھیا لی بلکہ اس کو گاؤں والوں سے جوتے بھی پڑوائے اب وہ حکیم حکمت چھوڑ کر مزدوری کرتا ہے ۔ لیکن برسوں گزر جانے کے بعد بھی وہ چالاک ماسی کو نہیں بھولا۔

READ MORE BELOW 546789IOUHJGFDRT678UIOJKHGFTR

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں