”فجر کی نماز کے بعد 40 مرتبہ یہ دعا پڑھ لیں حضرت یوسفؑ کی دعا“

”فجر کی نماز کے بعد 40 مرتبہ یہ دعا پڑھ لیں,, حضرت یوسفؑ کی دعا“

اللہ عزّ و جل نے قرآنِ کریم کی ایک سو گیارہ آیات پر مشتمل پوری ایک سورت، سورۂ یوسف میں حضرت یوسفؑ کے واقعے کو بیان فرمایا ہے۔ اس سورت میں بیان کردہ واقعہ کو احسن القصص یعنی بہترین واقعہ کہا گیا ہے۔ دراصل ،اس سبق آموز واقعے میں حسد و عناد کا انجام، نفسِ عمّارہ کی شورشیں،

عبرتیں، حکمتیں، مواعظ و نصائح، انسانی عوارض و حوادث، بشری لغزشیں، صبر و استقامت اور رضا و تسلیم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف اور رحم و کرم کی کرشمہ سازیاں جس دِل چسپ اور خُوب صورت انداز میں پیش کی گئی ہیں، وہ رہتی دنیا تک کے لیے انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔قرآنِ پاک میں حضرت یوسف علیہ السّلام کا نامِ مبارک چھبیس مرتبہ آیا ہے،

جن میں سے چوبیس بار سورۂ یوسف میں، جب کہ سورۂ انعام اور سورۂ غافر میں ایک، ایک بار آپؑ کا ذکر کیا گیا ہے۔قرآن کی سوره یوسف میں حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ بیان هوا ہے- ان کے سوتیلے بهائیوں کے غلط سلوک کی وجہ سے وه وقت آیا جب کہ حضرت یوسف کے والد حضرت یعقوب بظاہر اپنے دو عزیز بیٹوں سے محروم هو گئے

اس حادثے کے وقت حضرت یعقوب علیہ السلام کی زبان سے یہ دعائیہ کلمہ نکلا : انما اشکو بثی و حزنی الی اللہ یعنی میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کا شکوه صرف اللہ سے کرتا هوں۔پیغمبر کی زبان سے نکلے هوئے یہ الفاظ ایک اهم حقیقت کو بتاتے ہیں اس سے معلوم هوتا ہے کہ مومن جب کسی غم سے دوچار هوتا ہے تو وه

عام انسان کی طرح آه اور فریاد میں مبتلا نہیں هوتا،بلکہ اس کا ایمانی شعور اس کے غم کو دعا میں ڈهال دیتا ہے وه اللہ کی طرف رجوع هو کر اس سے التجا کرنے لگتا ہے کہ وه اس کے کهونے کو یافت میں بدل دے،وه اس کی محرومی کی حسن تلافی فرمائے۔کسی انسان کے ساتھ جب غم اور محرومی کا تجربہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے ردعمل کی دو صورتیں هوتی ہیں ایک ہے،انسانوں کی طرف دیکهنا،اور دوسرا ہے،خدا کی طرف دیکهنا-

جو لوگ حادثہ کے وقت انسان کی طرف دیکهیں،وه صرف یہ کرتے ہیں کہ انسان کے خلاف فریاد و فغاں میں مبتلا هو جائیں مگر جس شخص کا یہ حال هو کہ وه اس قسم کے تجربہ کے بعد خدا کو یاد کرنے لگے،وه چهیننے والے کے بجائے دینے والے کو اپنا مرکز توجہ بنا لے گا…………… اس کا ذہن مایوسی کے بجائے امید کا آشیانہ بن جائے گا۔دعا ایک طاقت ہے نازک وقتوں میں دعا مومن کا سب سے بڑا سہارا ہے

دعا اس اعتماد کا سرچشمہ ہے کہ اس دنیا میں کوئی کهونا آخری نہیں،بلکہ ہر کهونے میں از سر نو پانے کا راز چهپا هوا ہے ہر آدمی کی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب کہ وه اپنے آپ کو بے بس محسوس کرتا ہے ایسے لمحات میں خدا سے دعا کرنا آدمی کے دل کو سکون بخشتا ہے دعا گویا کسی آدمی کے لیے کرائسس منیجمنٹ کا بہترین ذریعہ ہے اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں