مریم نواز کو اعتراف مہنگا پڑ گیا!10 ارب روپیہ کہاں اور کس کو دیا؟ حکومت نے بڑ اقدم اُٹھا لیا

مریم نواز کو اعتراف مہنگا پڑ گیا—! 10 ارب روپیہ کہاں اور کس کو دیا..؟ حکومت نے بڑ اقدم اُٹھا لیا

 

اسلام آباد (–نیوز ڈیسک– )وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے— کہ مریم نواز نے میڈیا سیل چلانے کا اعتراف کر کے اپنا ٹریک ریکارڈ برقرار رکھا ہے، منظم طریقے سے بدنام زمانہ سیل نے صحافیوں کو خریدا،

رقوم تقسیم کیں،مخالف صحافیوں کو سزائیں دی گئیں، میڈیا سیل کی منظوری سے 9 ارب 62 کروڑ 54 لاکھ 3 ہزار 902 روپے وفاقی حکومت کے خرچ کئے گئے،

ایک پرائیویٹ شخص کی طرف سے سرکاری فنڈز کو ہینڈل کرنا سنگین جرم ہے—،اس معاملے پر ہم نے انکوائری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، چند روز میں اس کی تفصیلات پیش کریں گے،

پرویز رشید کے دور میں وزارت اطلاعات کو کٹھ پتلی بنا رکھا تھا—، سرکاری رقم کے استعمال میں کسی پرائیویٹ شخص کے اختیارات کیسے استعمال ہوئے، اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا—کہ مریم نواز جب بھی بولتی ہیں—- ہمیں اچھے کی امید ہوتی ہے، الحمد اللہ مریم نواز نے میڈیا سیل چلانے کا اعتراف کر کے اپنا ٹریک ریکارڈ برقرار رکھا ہے،

انہوں نے کہاکہ مریم نواز نے اعتراف کیا ہے کہ وہ میڈیا سیل چلا رہی تھیں، اس میڈیا سیل کی نشاندہی 2 نومبر 2015ء کو ڈان اخبار نے کی تھی

کہ اس وقت وزیراعظم ہاؤس میں مریم نواز کی زیر سرپرستی سپیشل میڈیا سیل تشکیل دیا گیا تھا، اس میڈیا سیل میں پہلے 15 ممبران تھے، 20 ملین روپے مزید بھرتیوں کے لئے مختص کئے گئے–، میڈیا سیل کے ارکان کی تعداد بڑھا کر 38 کر دی گئی

اور اسے میڈیا کی تمام مہمات چلانے کے لئے اختیارات دیئے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا–کہ منظم طریقے سے اس بدنام زمانہ سیل نے صحافیوں کو خریدا، ان میں رقوم تقسیم کیں جبکہ مخالف صحافیوں کو سزائیں دی گئیں،

مریم نواز نے اعتراف کیا کہ وہ اس کام کی نگرانی کر رہی تھیں، ویڈیو ٹیپ میں مریم نواز نے اعتراف کیا ہے، میڈیا سیل کی منظوری سے 9 ارب 62 کروڑ 54 لاکھ 3 ہزار 902 روپے وفاقی حکومت کے خرچ کئے گئے۔چوہدری

فواد حسین نے کہاکہ مریم نواز نے کچھ چینلز کے نام لئے جن کو سزا دی گئی، کچھ چینلز کے نام نہیں لئے جنہیں ریوارڈ کیا گیا، ن لیگ کے سابقہ دور میں کچھ صحافیوں کو سزائیں ملیں، صحافتی تنظیموں اور صحافی برادری کی آنکھیں کھولنے کے لئے انہیں بتانا ضروری ہے کہ کسے نوازا گیا —-اور کسے سزا دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ 10 ارب روپے کی رقم صرف اسلام آباد کی ایڈورٹائزمنٹ کی ہے، پنجاب کی ایڈورٹائزمنٹ بھی بہت حد تک یہی میڈیا سیل کنٹرول کر رہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا سیل کے ذریعے تقریباً 15 سے 18 ارب روپے صحافیوں، مختلف میڈیا گروپس میں تقسیم کئے گئے، ایک پرائیویٹ شخص کی طرف سے سرکاری فنڈز کو ہینڈل کرنا سنگین جرم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا—-کہ میڈیا سیل کے ذریعے جو گورکھ دھندا کھیلا گیا اس کی سب سے بڑی شہادت ہمارے سامنے آئی ہے۔ وفاقیو زیر نے کہاکہ اس معاملے پر ہم نے انکوائری کرانے کا فیصلہ کیا ہے، چند روز میں اس کی تفصیلات پیش کریں گے۔

وفاقیو زیر نے کہا—-کہ پرویز رشید کے دور میں وزارت اطلاعات کو کٹھ پتلی بنا رکھا تھا، سرکاری رقم کے استعمال میں کسی پرائیویٹ شخص کے اختیارات کیسے استعمال ہوئے، اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا—-کہ ن لیگ کے خلاف عدالتوں میں جو کیسز لگے ہیں وہ سادہ سے کیسز ہیں کہ یہ جائیداد ہیں، اس میں آپ مقیم ہیں، اس کے پیسے کہاں سے آئے—؟۔ وفاقی وزیر نے کہا—-کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 میں درج ہے کہ پراپرٹیز کی منی ٹریل پیش کی جائے، اگر نہیں ہے تو یہ کرپشن کی پریکٹس ہے۔ انہوں نے کہاکہ ن لیگ منی ٹریل دینے کی بجائے اس سلسلے کو روکنا چاہتی ہے، ن لیگ کے پاس شواہد ہیں تو وہ پیش کر دے، عام آدمی چاہتا ہے کہ چوروں سے پیسہ واپس آئے۔

READ MORE NEWS ARTICLES BELOW

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں