’’ بھگوڑے کسی کو قانونی پناہ نہیں دے سکتے۔۔‘‘ حسن اور حسین نواز اپنے والد نواز شریف کے کسی کام نہ آسکے، قانونی پیچیدگیوں نے دونوں بھائیوں کو بے بس کر دیا

’’ بھگوڑے کسی کو قانونی پناہ نہیں دے سکتے۔۔‘‘ حسن اور حسین نواز اپنے والد نواز شریف کے کسی کام نہ آسکے,,، قانونی پیچیدگیوں نے دونوں بھائیوں کو بے بس کر دیا

لاہور(نیوز ڈیسک) اگر نوازشریف لندن کی عدالت کو کہیں کہ میں یہاں اولاد کے خرچے پر ہوں تو انکے بچوں کے پرانے بیانات انہیں غلط ثابت کر دیں گے; اور بچے خود بھگوڑے ہیں، وہ کسی کو قانونی پناہ نہیں دے سکتے، ملک کے ممتاز ترین قانون دان نے نواز شریف کے برطانیہ میں قیام سے متعلق اہم قانونی نقطہ نظر بتا دیا-
]

تفصیلات کےمطابق نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور ملک کے ممتاز قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نواز شریف; اگر عدالت میں یہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ وہ معاشی طور پر اپنے بیٹوں پر انحصار کرتے ہیں،

تو میرا نہیں خیال برطانوی قانون انہیں ملک میں قیام کی اجازت دے گا- انہوں نے کہا کہ برطانیہ اس سے قبل بھی کئی ایسے ارب پتی لوگوں کو ملک میں قیام کی اجازت دے چکا ہے، اور یہ وہ لوگ تھے, جن کے ان کے ممالک نے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے-

انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف لندن کی عدالت کو کہیں کہ میں یہاں اولاد کے خرچے پر ہوں تو انکے بچوں کے پرانے بیانات انہیں غلط ثابت کر دیں گے, اور بچے خود بھگوڑے ہیں، وہ کسی کو قانونی پناہ نہیں دے سکتے- واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے امیگریشن ٹریبونل میں دائر کی گئی اپیل میں فیصلے پر نظرثانی کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے-شریف خاندان ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اب بھی برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں۔

ویزہ مدت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز شریف نے فوری اپیل بھی دائر کر دی ہے۔ اپیل برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں دائر کی گئی، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ نواز شریف کو علاج کیلئے برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اس حوالے سے ملک کے سینئر قانون دان اعتزاز احسن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود، فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا حق استعمال کرنے کی صورت میں سابق وزیراعظم کو مزید کئی ماہ برطانیہ میں قیام کی اجازت مل جائے گی۔
نواز شریف برطانوی امیگریشن حکام اور پھر عدالت میں بھی اپیل دائل کر سکتے ہیں، ان اپیلوں کا فیصلہ آنے میں چند ماہ لگ جائیں گے، اس دوران قائد ن لیگ برطانیہ میں قیام کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ نواز شریف نے برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع کی درخواست کی تھی۔قائد ن لیگ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ وہ بیمار ہیں، لہذا نہیں علاج مکمل ہونے تک برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔
اب جمعرات کے روز برطانوی حکومت کے متعلقہ ادارے نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کی ویزہ توسیع درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ حکومت قائد ن لیگ نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری 2021 کو ایکسپائر ہو چکا، اس لیے انہیں کسی دوسرے ملک کا سفر کرنے کیلئے بھی حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں