اگرملک تباہ ہوگیا ہے تو لوگوں نے ریکارڈ موٹر سائیکلیں اورگاڑیاں کیسے خریدیں؟‎ وزیر اعظم عمران خان

اگرملک تباہ ہوگیا ہے,, تو لوگوں نے ریکارڈ موٹر سائیکلیں,, اورگاڑیاں کیسے خریدیں..؟‎ وزیر اعظم عمران خان

اسلام آبادمانیٹرنگ ڈیسک /اے پی پی)وزیراعظم عمران خان نے کاشتکار طبقہ کو ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل، غربت میں کمی اور خوشحالی کیلئے کاشتکاروں کی مدد ہمارا فرض ہے،

کسان کارڈ ایک انقلاب ہے اس سے کاشتکاروں کو براہ راست سبسڈی مل سکے گی، کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ سے پاکستان کو فائدہ ہو گا، پیداوار بڑھے گی، قیمتیں کم ہوں گی، پاکستان کے مستقبل کا راستہ تحقیق ہے، پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو غربت کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ وہ بدھ کو کسان کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک تباہ ہو گیا تو عوام نے کیسے موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں خرید لیں۔پاکستانی تاریخی میں پہلی مرتبہ موٹرسائیکل اور ٹویوٹا کی ریکارڈگاڑیاں فروخت ہوئیں، سب سے زیادہ موٹرسائیکل دیہاتوں میں خریدے گئے، گروتھ ریٹ 4فیصد ہونے سے ملک اوپر جانا شروع ہوگیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ و تحقیق جمشید چیمہ نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کاشتکاروں میں کسان کارڈ بھی تقسیم کئے۔ انہوں نے زرعی شعبہ میں تحقیق پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر اقبال،

پروفیسر ڈاکٹر اقبال بندے شاہ اور چین سے پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر علی کو ایوارڈ دیئے۔وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 83 لاکھ کسان ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کی مدد سے ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا،

اس ملک کے کسان کے بارے میں یہ مہم چل رہی تھی کہ جاگیرداروں نے ملک تباہ کر دیا لیکن ملک میں صرف 26 ہزار کاشتکاروں کے پاس 125 ایکڑ سے زائد اراضی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کی جان کسان ہے، تحریک انصاف کے دور میں سب سے اچھا کام یہ ہوا کہ کاشتکاروں کے پاس 1100 ارب روپے اضافی گئے،

اس سے قبل گنے کے کاشتکار کو شوگر ملز کے طاقتور ہونے کی وجہ سے قیمت نہیں مل رہی تھی، ملک میں قانون کی بجائے طاقتور کی حکمرانی رہی، ہم نے قانون پاس کیا کہ شوگر ملز نے کرشنگ کب شروع کرنی ہے، جو شوگر ملز طے شدہ سیزن میں کرشنگ شروع نہیں کریں گی

ان کیلئے سزائیں مقرر کی گئیں۔ وزیراعظم نے کہا; کہ ملک میں کسانوں کو گندم، مکئی اور گنے کی طے شدہ قیمت ملی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم کاشتکار کی آمدن میں اضافہ کریں گے تو اس سے ملک کا فائدہ ہو گا کیونکہ کسان کمائے گا تو زمینوں پر لگائے گا اور اس سے ہماری پیداوار بڑھے گی،

قیمتیں کم ہوں گی، ملک میں مہنگائی کی بڑی وجہ اشیاء خوردونوش کا برآمد کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1947ء میں پاکستان کی آبادی 4 کروڑ تھی جو اب بڑھ کر ساڑھے 22 کروڑ ہو چکی ہے، اسی تناسب سے ہماری پیداوار میں بھی اضافہ ہونا چاہئے تھا، گندم کی ریکارڈ پیداوار ہونے کے باوجود ;ہم نے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی، عالمی سطح پر خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے یہاں بھی اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کسانوں کی جدید ٹیکنالوجی میں مدد کرنا ہے، پاکستان کے مستقبل کا راستہ تحقیق ہے، ایک وقت میں فیصل آباد یونیورسٹی تحقیق کا بڑا نام تھا تاہم آہستہ آہستہ اس میں کمی آئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اﷲ نے 12 موسموں سمیت بڑی نعمتوں سے نوازا ہے، یہاں پر ہر فصل اگائی جا سکتی ہے; تاہم اس بارے میں تحقیق کی ضرورت ہے کہ کن علاقوں میں کونسی فصل اگائی جائے، دنیا میں کم پانی سے زیادہ پیداوار کے نئے طریقے آئے ہیں۔

انہوں نے پروفیسر اقبال اور ڈاکٹر علی کی کپاس کو دوائیوں کے بغیر کیڑوں سے بچانے اور پیداوار میں اضافہ کیلئے ان کی تحقیق پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے، وہ تحقیق کریں; وفاقی اور صوبائی حکومت انہیں بھرپور فنڈز دے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اگر آگے بڑھنا ہے تو غربت کا خاتمہ کرنا ہو گا، تھوڑا طبقہ امیر اور غریبوں کا سمندر ہو تو ملک ترقی نہیں کر سکتا، انسانیت کا تقاضا ہے کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے ہیں ان کو اوپر

اٹھائیں، ریاست مدینہ میں کمزور طبقات کو اوپر اٹھایا گیا، چین نے بھی یہی اصول اپنا کر 70 کروڑ عوام کو غربت سے نکالا، بھارت اور چین; ایک وقت میں برابر تھے لیکن چین اب عالمی طاقت بننے جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کاشتکاروں کی مدد سے ملک خوشحال ہو گا، ہمیں کھانے پینے کی اشیاء درآمد کرنا پڑی ہیں اس کی روک تھام کیلئے کسانوں کی مدد کرنا ہو گی، کسان کارڈ ایک انقلاب ہے، ماضی میں مختلف وجوہات کی بناء پر کسانوں تک پیسہ پہنچانا /مشکل کام تھا اب ہم نے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، کسانوں کو جو سبسڈی ملے گی وہ اسی کارڈ پر ملے گی یہ پنجاب حکومت کا اہم اقدام ہے، دیگر صوبوں میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت

ہے وہاں بھی یہ کارڈ دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ موٹر سائیکل فروخت ہوئے، ٹیوٹا گاڑیاں فروخت ہوئیں، اس کا مطلب ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے، ہم ملک کو مشکل سے نکال کر استحکام کی طرف لائے اور اب ملک ترقی کر رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا …..کہ مشینری کی درآمد سے زرمبادلہ باہر جاتا ہے، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ایک بڑی وجہ ملک میں سرمایہ زیادہ تعداد میں نہ آنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے سیاست میں آنے سے پہلے یہ خواب تھا

 

کہ ہر پاکستانی کیلئے ہیلتھ انشورنس کی سہولت ہو، ہم نے ہیلتھ انشورنس کا پروگرام شروع کیا ہے جس سے ہر شہری کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال میں 10 لاکھ روپے کر اپنا علاج کرا سکے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کی والدہ جب کینسر کے عارضہ میں مبتلا ہوئیں تو اس وقت ہمیں احساس ہوا کہ علاج کتنا مشکل ہے، اسی وجہ سے ہم نے کینسر کے علاج کیلئے شوکت خانم ہسپتال قائم کئے جہاں 70 فیصد مریضوں کو مفت علاج کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں ہر شہری کو صحت کارڈ دیا جا رہا ہے ایسا امیر ترین ممالک میں بھی ممکن

نہیں، اس سال کے آخر تک پنجاب بھر میں لوگوں کے پاس ہیلتھ انشورنس ہو گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری مشکلات کا شکار غریب ہیں، اس ملک کے قیام کا مقصد اسلامی فلاحی ریاست تھا تاہم ہم اس سے دور نکل گئے، اب ہم اس مقصد کی جانب گامزن ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ کی مدد ہمارا فرض ہے، ہم اپنے ملک کے مستقبل، غربت میں کمی اور خوشحالی کیلئے آپ کی مدد کریں گے، ہماری حکومت ہر وقت کاشتکاروں کے ساتھ کھڑی ہو گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں