آئندہ برس ایک نئے مہلک وائرس آئیگا،کتنی تب اہی ہوگی ،لوگ کس کے غلام بن جائیں گے ،باباوانگاکی خوفناک پیش گوئیاں سامنے آگئیں – Qahani.com

آئندہ برس ایک نئے مہلک وائرس آئیگا…کتنی تب اہی ہوگی ،لوگ کس کے غلام بن جائیں گے ،باباوانگاکی خوفناک پیش گوئیاں سامنے آگئیں

آئندہ برس ایک نئے مہلک وائرس آئیگا،کتنی تب اہی ہوگی ،لوگ کس کے غلام بن جائیں گے ،باباوانگاکی خوفناک پیش گوئیاں سامنے آگئیں….

بلغاریہ کی نامور خاتون نجومی آنجہانی بابا وانگا نے گزشتہ برسوں کی طرح 2022 میں رونما ہونے والے واقعات کی بھی پیش گوئی اپنے مرنے سے قبل کی تھی……۔خیال رہے کہ بلغاریہ کی زبان میں ’بابا‘ دادی یا نانی کو کہا جاتا ہے….

اور یہ خاتون ایک حادثے میں نابینا ہوگئی تھیں۔ بابا وانگا جنوری 1911ء میں بلغاریہ میں پیدا ہوئی تھیں اور وہ ایک مشہور مذہبی پیشوا، جڑی بوٹیوں کی حکیم تھیں۔ان کے متعلق مشہور تھا کہ وہ غیرمعمولی اور پراسرار صلاحیتوں کی مالک ہیں اور ان کے علاج سے بیمار ٹھیک ہوجاتے تھے۔….

کہا جاتا ہے کہ انہوں نے روسی زوال، چرنوبل ایٹمی حادثے، 2004 میں انڈونیشیائی سونامی، 11 ستمبر کے ورلڈ ٹریڈ ٹاور حملوں کی پیش گوئی کی تھی تاہم ان کی بعض پیش گوئیاں غلط بھی ثابت ہوئی ہیں۔بابا وانگا کا انتقال 11 اگست 1996 کو ہوا تھا جبکہ انہیں بلقان کی نوسٹراڈیمس بھی کہا جاتا ہے…

۔جہاں دنیا پہلے ہی کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کے شکنجے میں ہے وہیں بابا وانگا کے مطابق محققین سائبیریا میں ایک مہلک وائرس دریافت کریں گے، یہ وائرس لوگوں میں بہت تیزی سے پھیلے گا جبکہ اس سے بچنے کا انتظامات کرنے میں بھی بہت وقت لگ جائے گا۔بابا وانگا کی پیش گوئی کے مطابق آسٹریلیا اور ایشیائی ممالک کو آئندہ سال سیلاب اور زلزلے کا سامنا ہوگا …..

جس سے کئی زندگیاں ضائع ہوجائیں گی۔نابینا خاتون نجومی کی پیش گوئی کے مطابق بھارت کی کئی ریاستوں کو 2022 میں بھی ٹڈی دل کے حملے کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔جہاں دنیا پہلے سے ہی پانی کی کمی کے مسئلے سے دوچار ہے وہیں بابا وانگا کے مطابق 2022 میں دنیا کے کئی شہر پانی کی قلت کا شکار ہوں گے….

۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بابا وانگا کی پیش گوئیوں میں ایک پیش گوئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی کی گئی ہے، جہاں لوگ پہلے ہی ٹیکنالوجی کے استعمال کے عادی بن چکے ہیں وہاں 2022 میں لوگوں کا استعمال مزید بڑھ جائے گا اور لوگ ذہنی مریض بن جائیں گے۔

READ MORE ARTICLES…..

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں