قصور کی اللہ وسائی ملکہ ترنم نور جہاں کیسے بنی؟ پاکستان کی معروف گلوکارہ کی زندگی سے کچھ حقائق جن سے آپ لاعلم ہونگے – News1

قصور کی اللہ وسائی ملکہ ترنم نور جہاں کیسے بنی…؟ پاکستان کی معروف گلوکارہ کی زندگی سے کچھ حقائق جن سے آپ لاعلم ہونگے –

قصور کی اللہ وسائی ملکہ ترنم نور جہاں کیسے بنی؟ پاکستان کی معروف گلوکارہ کی زندگی سے کچھ حقائق جن سے آپ لاعلم ہونگے….

نور جہاں برصغیر کی مشہور گلوکارہ اور اداکارہ تھیں۔ ملکہ ترنم کا خطاب انھیں پاکستانیوں کی طرف سے ملا نامور مضمون نگار طاہر سرور میر اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتے ہیں…..

۔ملکہ ترنم نورجہاں کی پہلی شادی شوکت حسین رضوی سے 1944 میں ہوئی جب وہ ’بے بی نورجہاں‘ سے ’نورجہاں‘ ہوئیں۔ نورجہاں اور شوکت حسین رضوی کے ہاں تین بچے پیدا ہوئے

جن میں دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی نورجہاں نے دوسری شادی اعجاز درانی سے 1959 میں کی جب وہ سُپرسٹار ہونے کے ساتھ ساتھ ملکہ ترنم کا لقب بھی حاصل کر چکی تھیں..

۔ اعجاز درانی بھی ان کی زندگی میں لگ بھگ 12 سال تک رہے اور اس عرصے کے دوران ان کی تین بیٹیاں پیدا ہوئیںنورجہاں کا اصل نام اللہ وسائی تھا وہ کوٹ مراد خاں میں پیدا ہوئیں تھیں,

جو ضلع قصور میں تھا۔ انکا گھرانہ موسیقی اور گانے بجانے سے وابستہ تھا اسی لیے ان کے گھروالوں نے انہیں بھی موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے استاد کے پاس بٹھادیا۔ جبکہ نورجہاں ذاتی طور پر اداکاری کرنے کو بھی پسند کرتی تھیں۔

ان کے اُستاد غلام محمد المعروف گامے خاں سے اللہ وسائی کی پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ صرف چار دن کی تھیں اور جب ان کے اہلخانہ انھیں “جھنڈ اتروانے” اور سلام کرنے کے لیے بابا بلھے شاہ کے مزار پر لے جا رہے تھے۔

اللہ وسائی نے اپنے گھرانے کی روایت کے مطابق گانا تبھی سیکھنا شروع کردیا جب وہ منھ سے ’توتلے‘ الفاظ ادا کرتی تھیں۔ سات برس کی عمر میں اللہ وسائی اپنی بہن عیدن بائی اور کزن حیدر باندی کے ساتھ قصور اور ارد گرد کے علاقوں میں مشہور ہو چکی تھیں۔

اللہ وسائی اور ان کی بہنوں کا نام قصور اور لاہور کے ٹکا تھیٹروں میں مشہور ہو چکا تھا۔اللہ وسائی کے ماموں محمد شفیع ذہین آدمی تھے شوبز کو تھوڑا بہت سمجھتے تھے۔ انھیں یہ علم تھا کہ

اگر انھوں نے اپنی بھانجی (اللہ وسائی) کو آسمان کی بلندیوں پر لے جانا ہے تو انھیں کلکتہ جا کر قسمت آزمانی ہو گی اللہ وسائی جس تقریب میں جاتیں وہیں چھا جاتی تھیں۔ ان کی ملاقات اپنے وقت کے معروف و مشہور گلوکارہ مختار بیگم سے ہوئی۔ مختار بیگم کو اللہ وسائی بہت پسند آئی انہوں نے اللہ وسائی کا نام بے بی نورجہاں تجویز کیا وہ نعتیہ کلام اور لوک گیتوں کو اتنے اچھے سے پیش کرتی کہ پیش کر کے سماں طاری کر دیتی تھیں۔

کلکتہ میں کچھ عرصہ قیام کے بعد نورجہاں  لاہور  واپس آگئیں۔ ماسٹر غلام حیدر نے ان کے لیے بہت سی دھنیں ترتیب دیں جنہیں گاکر نورجہاں کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا

1942 میں لاہور کے فلمی ادارے کے سربراہ سیٹھ دل سکھ ایم پنچولی نے نورجہاں کو بطور مرکزی اداکارہ کاسٹ کیا اور اس وقت کے ’پڑھے لکھے ہدایتکار‘ شوکت حسین رضوی سے فلم ’خاندان‘ بنوائی۔ یہ فلم بہت کامیاب ہوئی اور نور جہاں کو پورے بھارت کی سٹار کنفرم کیا

فلم خاندان کی کامیابی کے بعد نورجہاں بمبئی منتقل ہوگئیں۔ وہاں ان کی ملاقات سید شوکت حسین رضوی سے ہوئی جو ایک اداکار اور ہدایتکار تھے۔ نورجہاں اور رضوی کی ملاقاتوں میں اضافہ ہوا اور نوبت شادی تک پہنچ گئی۔ ستمبر 1947 میں نورجہاں اپنے شوہر شوکت حسین رضوی اور دوسالہ بیٹے اکبر رضوی کے ہمراہ پاکستان آئیں اور یہاں نوزائیدہ فلم ٹریڈ کی بنیاد رکھنے میں مصروف عمل ہوئیں۔نورجہاں بذلہ سنج اور حاضر جواب تھیں۔ کچھ آپسی اختلافات کی وجہ سے ان کی طلاق ہوگئی

رضوی سے طلاق کے بعد نورجہاں نے پاکستانی فلموں کے اداکار اعجاز درانی سے شادی کرلی اعجاز سے شادی کے بعد نورجہاں فلمی دنیاکوخیربادکہہ چکی تھیں اور صرف پس پردہ گلوکاری کرنے میں مصروف تھیں ان دونوں کی زندگی اس وقت اختلافات کی زد میں آگئی جب فردوس نامی اداکارہ سے اعجاز کے تعلقات کی خبر عام ہوئی۔نورجہاں نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح اعجاز اورفردوس کا تعلق ختم ہو جائے لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں اور طلاق ہو گئی لیکن وہ کبھی اعجاز درانی کو بھول سکیں

نورجہاں 23 دسمبر 2000ء کو 75 سال 2 ماہ کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔ اور کراچی کے قبرستان میں انکی تدفین عمل میں آئی

ReAD More

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں