خان صاحب نے نیا نیا موبائل فون خریدا ، روز نئی بیٹری خریدتا تھا ، آخر چوتھے دن دکاندار کے پوچھنے پر خان نے کیا جواب دیا؟ دلچسپ اور مزاحیہ تحریر – Qahani.com

خان صاحب نے نیا نیا موبائل فون خریدا ، روز نئی بیٹری خریدتا تھا ، آخر چوتھے دن دکاندار کے پوچھنے پر خان نے کیا جواب دیا…. ؟ دلچسپ اور مزاحیہ تحریر –

 

Android App iOS App

 

نامور کالم نگار علی عمران جونئیر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔دوستو،ایک خان صاحب نے نیا نیا موبائل فون خریدا، اگلے ہی روزموبائل فون والے پاس جاکر فون کی بیٹری خریدی….. ، پھر اگلے دن موبائل کی بیٹری لی۔۔یہ سلسلہ پانچ دن تک مسلسل چلتا رہا۔دکاندار نے ایک دن خان صاحب سے پوچھ ہی لیا،

خان صاحب خیریت تو ہے، روزانہ ایک نئی موبائل بیٹری خریدتے ہو؟ خان صاحب نے دکھ بھرے لہجے میں کہا۔۔ تمارے سے جو موبائل فون ام نے خریدی تھی، اس میں روزانہ لکھاہوا آتی ہے۔۔بیٹری لو، بیٹری لو.

ام اسی لئے نئی بیٹری خریدتی اتنا قیماتی فون خریدا ہے اگر بیٹری نہیں لیتی تو وہ خراب ہو جاتی۔۔ دکاندار سارا معاملہ سمجھ گیا۔۔ پھر خان صاحب سے موبائل فون لیا اور انہیں

سمجھایاکہ اب وہ جوبیٹری دے رہا ہے، اسے بدلنے کی ضرورت نہیں۔۔جب بھی ’’بیٹری لو‘‘ کا میسیج آجائے تو اسے چارج پر لگا دینا۔۔۔ اسی طرح صبح چھ بجے شوہر نے بیوی کو ’’چماٹ‘‘ رسید کر اٹھاتے ہوئے غصیلے لہجے میں پوچھا۔۔یہ صبح صبح کون تمہیں

’’بیوٹی فل‘‘ کا میسیج بھیج رہا ہے۔۔ بیگم نے حیرت سے پہلے شوہر کو دیکھا پھر آنکھیں مسلتے ہوئے اپنے موبائل کی جانب نظریں دوڑائیں اور شوہر کو ڈانٹتے ہوئے کہا۔۔ابے او عقل کے اندھے، یہ بیوٹی فل نہیں۔۔بیٹری فل کا میسیج لکھا آرہا ہے۔۔اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ۔۔آج بیٹری کا تذکرہ کیوں ہونے لگا۔۔ اصل میں ہوا کچھ یوں کہ کراچی میں اچانک سردی میں اضافہ ہوگیا ہے

اور آج کل میں بارش کی بھی پیش گوئی ہے۔موسم ٹھنڈاٹھار ہو اوپر سے پھوار ہو۔۔پھر تو ہماری بیٹری ازخود نوٹس لے کر ڈاؤن ہوجاتی ہے۔۔ لیکن اس کے باوجود تازہ گیلپ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 65فیصد پاکستانی تمام معاشی مشکلات اور عالمی کی وباء کے باوجود اپنی زندگی سے خوش ہیں۔ پاکستانیوں کے زندگی سے خوش ہونے کی شرح عالمی اوسط یعنی 57 فیصد اور علاقائی اوسط

یعنی 55 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں سب سے زیادہ خوش افراد خیبرپختونخوا میں 73فیصد نظر آئے۔گیلپ سروے میں اکتالیس ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔۔سروے میں 23 فیصد نے ناخوش ہونے کا بتایاجبکہ 12 فیصد نے درمیانہ موقف اختیار کیا۔گیلپ پاکستان نے 65 فیصد خوش پاکستانیوں میں سے 23فیصد ناراض پاکستانیوں کو نکال کر پاکستانیوں میں خوشی کا نیٹ اسکور 42 فیصد بتایا۔جو 2020 میں 40 فیصد تھا۔ ریسرچ کمپنی کے مطابق پاکستانیوں میں خوشی کا

نیٹ اسکور پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں یعنی 2016 میں 71 فیصد کی بلند ترین سطح پر دیکھا گیا۔2017میں یہ کم ہوکر 48 فیصد ہوگیا۔ 2019 میں اس میں اضافہ ہوا اور یہ 65 فیصد پر نظر آیا لیکن 2020 میں خوشی کا نیٹ اسکور 40 فیصد پر دیکھا گیا۔جبکہ 2021میں اس میں 2 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 42 فیصد ہوگیا ہے۔خوش ہونے والے پاکستانیوں کو صنفی بنیادوں پر دیکھاجائے تو مردوں میں 66 فیصد جبکہ خواتین میں 60فیصد نے خوش ہونے کا کہا۔عمر کے لحاظ سے دیکھاجائے تو 30 سال کے اندر 69 فیصد پاکستانیوں نے خوش ہونے کا کہا، 30سے50 سال کے 64 فیصدجبکہ 50سال کے 59 فیصد افراد نے زندگی سے خوش ہونے کا کہا۔ اس سروے کے نتائج دیکھ کر ہمیں ایک پھٹا پرانا لطیفہ یاد آگیا،جو کچھ یوں ہے کہ۔۔ دوزخ میں ایک مقام پر تمام لوگ ایسے خوش نظر آرہے تھے جیسے کہ دوزخ ان کے لئے کوئی چیز نہیں، وہاں نظر رکھنے پر مامور فرشتے نے پوچھا، تم لوگ یہاں بھی انجوائے کررہے ہو؟؟ وہ کہنے لگے، ہم پاکستانی ہیں، اس سے زیادہ تکالیف تو ہم دنیا میں برداشت کرتے رہے ہیں۔۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔نئے سال کی بس اتنی کہانی ہے، کیلنڈر نیا ہے زندگی پرانی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Read more news articles below

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں