لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں……دنیا میں نادان قومیں اور بے وقوف لوگ ہمیشہ اپنی غلطیوں سے سیکھنے سے انکاری ہوتے ہیں اور ہمیں یہ ماننا ہوگا ہم بے وقوف بھی ہیں اور نادان بھی‘

آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ دیکھ لیجیے ہم آج بھی کیا کر رہے ہیں؟ ہم آج بھی ایک دوسرے کو سلیکٹ کر رہے ہیں‘ وزراء اعظم کم زور سلیکٹر کو اوپر لے آتے ہیں اور سلیکٹر کم زور وزیراعظم کا بندوبست کر لیتے ہیں اور یہ دنیا کی مانی ہوئی حقیقت ہے کم زور لوگ کبھی مضبوط لوگوں کو اپنا ماتحت نہیں بناتے

‘ یہ ہمیشہ ’’یس سر‘‘ اور خاموش بیٹھ کر سننے والوں کو پسند کرتے ہیں اور اس ملک میں مسلسل یہ ہو رہا ہے۔ہمیں آج یہ بھی ماننا ہوگا میاں نواز شریف کو نکالنے اور عمران خان کو لانے کے لیے ہم نے پورے ملک کوداؤ پر لگادیا تھا‘

ہم نے ملک کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘ ہم کام یاب ہوگئے لیکن اس کے بعد کیا ہوا؟ وزیراعظم کم زوربھی تھا‘ ناتجربہ کار بھی اور انا پرست بھی لہٰذا اس نے اعلیٰ عہدوں پر چن چن کر کم زور‘ ناتجربہ کار اورانا پرست تعینات کر دیے۔

آپ آج کسی بھی شعبے میں چلے جائیں آپ کو وہاں ٹاپ پر کوئی نہ کوئی انا پرست‘ ناتجربہ کار اور کم زور شخص ملے گا اور وہ بھی وہی کر رہا ہو گا جو روزانہ وزیراعظم ہاؤس میں ہوتا ہے

یعنی آپ اس امید پر جھوٹ بولتے رہیں کہ یہ کسی نہ کسی دن سچ ثابت ہوجائے گا‘ آپ بے شک آنکھیں بند کر کے پاکستان کو دنیا کا سستا ترین ملک قرار دے دیں‘ آپ بے شک ڈالر کو 182 روپے پر لے جائیں

یا گیس دو سو فیصد‘ بجلی 52فیصد ‘ پٹرول کو60 فیصدبڑھا دیں اورمہنگائی کو 12.3 فیصد تک آپ سے کوئی پوچھے گا اور نہ ہی سوال کرے گا اوراگر کوئی یہ

گستاخی کر دے تو آپ مسکرا کر جواب دے دیں ’’ہمارے سر سے ابھی ہاتھ نہیں اٹھا اور ادارے بیس سال کی پلاننگ کیا کرتے ہیں‘‘ کیا یہ پلاننگ تھی اور کیا یہ ہاتھ تھا؟ آپ ساڑھے تین برسوں میں دیکھ لیں کیا

کوئی ایسا شخص اپنی سیٹ پر برقرار رہا جس نے حکومت کو جگانے کی غلطی کر دی ہو‘آپ صرف چیف الیکشن کمشنر کی مثال لے لیں‘ سکندر سلطان راجہ نے صرف ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں اپنے 20آفیسرز کی گمشدگی کا نوٹس لیا تھا

اور پھر ان کے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا؟ آج ایک رانا شمیم بول رہا ہے۔یہ سچے ہیں یا جھوٹے آپ چند لمحوں کے لیے یہ بحث بھول جائیں اور یہ سوچیں اگر ایسے آٹھ دس لوگ بول پڑے یا کسی استعمال شدہ ٹشو پیپر نے اعترافی بیان دے دیا

تو یہ ریاست کہاں ہوگی؟ہمارا بھرم کہاں کہاں سے ٹوٹ جائے گا….. لہٰذامیری آپ سے درخواست ہے آپ لوگ ایک بار حالات کو سنجیدہ لے لیں‘ آپ بے شک آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں

لیکن اس ملک کو سنبھال لیں‘ آپ ایک دوسرے کو سلیکٹ کرنا بند کر دیں۔ یاد رکھیں ہم جس راستے پر چل رہے ہیں ہم اس پر اپنے ایٹمی پروگرام سے بھی محروم ہو جائیں گے اور ہمارے وزیراعظم کا فیصلہ بھی آئی ایم ایف کیا کرے گا‘وہ وقت اب زیادہ دور نہیں رہا‘ وہ اگر آگیا تو ہم ایک نیا حمود الرحمن کمیشن بنانے پر مجبور ہو جائیں گے لیکن سوال یہ ہے ہم نیا حمود الرحمن کہاں سے لائیں گے؟ کیوں کہ ہم نے ہر اس پاکستانی کو اس ملک سےپھینٹا لگا بھگایاہے جس کی نسوں میں پاکستان دوڑتا تھا ‘اب صرف وہ لوگ یہاں رہ گئے ہیں جن کی آنکھیں تو ہیں مگر وہ دیکھتے نہیں ہیں‘ کان تو ہیں لیکن وہ سنتے نہیں ہیں اور اگر ان سے بات کی جائے تو وہ کہنے والے کو غدار قرار دے دیتے ہیں‘یہ ہے آج کاپاکستان۔

READ MORE BELOW