اسلام آباد ( –نیوز ڈیسک– ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عثمان مرزا کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے عثمان مرزا کی جانب سے لڑکا لڑکی کیس کی سماعت کی

جہاں منحرف ہونے والے متاثرہ لڑکا لڑکی عدالت میں پیش ہوئے کیوں کہ ایڈیشنل سیش جج عطا ربانی کی طرف سے دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔بتایا گیا ہے —–کہ سماعت کے دوران فاضل جج نے ملزمان کی 6 جولائی کو

وائرل ہونے والی ویڈیو بند کمرے میں چلانے کا فیصلہ کیا اور سماعت ان کیمرہ ڈیکلیئر کردی ، جس کے باعث کمرہ عدالت سے غیر متعلقہ افراد اور صحافیوں کو باہر نکال دیا گیا ، جب کہ دوران سماعت مثاثرہ لڑکے اسد کے بیان پر پراسکیوٹر

رانا حسن عباس نے جرح کی۔جرح کے دوران منحرف گواہ اور متاثرہ لڑکے اسد نے عدالت کو بتایا کہ میری تعلیم انٹر ہے ، اس وقت کوئی کام بھی نہیں کرتا تاہم جب یہ واقعہ ہوا میں پراپرٹی کا کام کرتا تھا کیس شروع ہوا تو پراپرٹی کا کام چھوڑ دیا ، جس کی وجہ سے میرے مالی معاملات بہت خراب ہیں اور والدین میرا خرچہ چلا رہے ہیں ،

مقدمہ کے اندراج کے بعد تھانہ گولڑہ میں 4 سے 5 دفعہ گیا ، 8 جولائی کو میں نے بیان ریکارڈ نہیں کرایا بلکہ صرف سادہ پیپر پر مجھ سے انسپکٹر شفقت نے دستخط لیے۔اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ بیان حلفی میں آپ کہتے ہیں ویڈیو میں نظر آنے والے وہ ملزمان نہیں ہیں ، کیا آپ کو واقعہ یاد ہے؟ کیا آپ بتا سکتے ہیں

اس دن کیا ہوا تھا؟ ، اس پر متاثرہ لڑکے اسد نے کہا کہ جی مجھے وہ واقعہ یاد ہے لیکن ابھی میں اس واقعے کی تفصیل نہیں بتا سکتا اور نہ ہی مجھے یاد ہے کہ میں نے اور سندس نے اس روز کس رنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی ، بعد ازاں پراسکیوٹر رانا حسن عباس نے متاثرہ لڑکی پر بھی ان کیمرہ عدالتی کارروائی کے دوران ہی جرح مکمل کی ، جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی۔

”””READ MORE BELOW””””””