روالپنڈی(ویب ڈیسک) راولپنڈی کی لال حویلی سے 100 سال پرانی محبت کی پراسرار اور لازوال کہانی جڑیہے، راج سہگل اوربدھاں بائی کی اس داستان نے سہگل حویلی کو جنوں والی حویلی بنا دیا۔سو برس بیت چکے لیکن محبت کی ادھوری داستان مر کر

بھی زندہ ہے، بدھاں بائی کی یادیں پرچھائیاں بن کر آج بھی لال حویلی کے در و دیوار میں رقصاں ہیں۔ انمول پیار کی لازوال کہانی ایک صدی کا قصہ ہے، جہلم کے ہندو امیر زادے راج سہگل ایک محفل میں بدھاں بھائی پر مر مٹے، پھر دھیرے دھیرے

بدھاں کے گھنگروؤں کی کھن کھنراج سہگل کیدھڑکنوں کی آواز میں ڈھلتی،چلی گئی۔ راج سہگل نے بدھاں بائی کو دل میں بسایا اورپھر اسے گھر میں بسانے کی آرزو بھی کی، یوں راج نے بدھاں کیلئے راولپنڈی میں شاندار سہگل حویلی بنوائی

اور اپنا پیار امر کر ڈالا۔ 1947ء میں برصغیر تقسیم ہوا تو محبت بھی تقسیم ہو گئی، راج سہگل کو ہندوستان جانا پڑا لیکن بدھاں بائی یہیں رہ گئیں۔ پوری محبت کی اس آدھی کہانی میں پر اسرار موڑ اس وقت آیا جب بدھاں،بائی اپنے بھائی کی موت کے بعد اچانک حویلی چھوڑ کر کسی گمنام وادی میں کھو گئیں۔

بدھاں کے بعد سہگل حویلی پر ویرانیوں نے ڈیرے ڈال لئے اور اس حویلی کو روحوں کی حویلی کہا جانے لگا۔وقت گزرا اور پھر اس حویلی کو نئی شناخت اس وقت ملی،جب 1985ء میں شیخ رشید نے سہگل حویلی کو خرید کر لال حویلی کا نام دے دیا، اب یہ حویلی محبت کی خوشبو کی بجائے سیاست کے دھوئیں کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔

””””””””””””””””””””””””