لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں حکومت پانچ سال مکمل نہیں کر سکتی، جب ہاتھ اٹھے گا ،بیساکھیاں ہٹیں گی تو سب معاملہ ٹھیک ہو جائے گا۔ن لیگ کے 4 رہنما کس سے ملے ،شاہد خاقان عباسی نے کو حقیقت بتا دی، سابق وزیراعظم کا کہنا ہے میں خواجہ آصف اور کچھ لوگ


صادق سنجرانی کے گھر گئے،وہاں فواد چودھری اور دوسرے وزیروں سےملاقات ہوئی،فواد چودھری کا کام بیان دینا ہے انہیں رکھا ہی اسی کام کیلئے ہے، انہوں نے کہا جب ہاتھ اُٹھے گا ،بیساکھیاں ہٹیں گی تو سب ٹھیک ہوجائیگا۔شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام میں اپوزیشن یہی ہوتی ہے جو ہم پارلیمنٹ میں کر رہے ہیں۔اپوزیشن کوئی فوج یا لشکر نہیں جو پارلیمان پر حملہ کر کے پارلیمان کو فتح کر لے۔ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی ہے ؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی منی بجٹ میں ووٹ ہوا ہے دیکھ لیں کیسے ووٹ ہوا ہے۔منی بجٹ میں جو ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے انہیں فون کالز آئی ہیں۔کوئی ایم این اے اور جماعت ایسی بجٹ کی حمایت نہیں کر سکتے جو عوام پر مزید بوجھ ڈال رہا ہو۔نواز شریف کی وطن واپسی کا معاملے پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے بتا دیا ہے کہ نواز شریف کو کون سا علاج چاہئے اور وہ علاج کروا کر ہی واپس آئیں گے۔ شاہد خاقان نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی فوٹیج نہ آنا شوق شوق کی بات ہوتی ہے۔آپ کو فوٹو کا شوق ہوتا ہے تو آپ کی تصویر آ جاتی ہے۔مجھے ڈی جی آئی ایس ائی کے ساتھ فوٹو کا شوق نہیں تھا میری ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ کوئی فوٹو نظر نہیں آئے گی۔انہوں نے بتایا کہ 25 جنوری کو پی ڈی ایم اجلاس میں فارن فنڈنگ رپورٹ اور لانگ مارچ کی تیاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔جب تک نئے چیرمین نیب نہیں آتے موجودہ چیرمین نیب ڈیلی ویجز پر کام کرتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام ہمارے آئیں سے متصادم ہے۔صدارتی نظام کیلئے ایک نیا آئین چاہیے ہو گا کیا ملک اس کا متحمل ہو سکتا ہے؟نئے وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو جماعت وزیراعظم کا امیدوار بنا سکتی ہے۔میں وزیراعظم کے عہدے کیلئے امیدوار ہوں نہ طلب گار ہوں۔اگر پارٹی نے مجھے امیدوار نامزد کیا تو سوچیں گے۔