اب ملے گا پٹرول سستا ۔۔آخر کار پاکستانیوں کو تاریخی خوشخبری سنا دی گئی

اب ملے گا پٹرول سستا…آخر کار پاکستانیوں کو تاریخی خوشخبری سنا دی گئی

موٹرسائیکل سواروں کیلئے پٹرول سستا ہونے کا امکان ۔ انگریزی ویب سائٹ “پرو پاکستانی ” کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے پٹرول کے خریداروں کو ریلیف دینے پر غور کیا جا رہا ہے ۔

بتایا گیا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل سواروں کو سستا پٹرول فراہم کرنے کیلئے حکمت عملی طے کی جا رہی ہے—، سستے پٹرول کی فراہمی کیلئے خصوصی کارڈ اسکیم متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ موٹرسائیکل سواروں کو سستے پٹرول کی فروخت کیلئے احساس کارڈ فراہم کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑے اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے—۔جیو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یکم فروری سے پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 7 روپے اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

یکم فروری سے ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔انڈسٹری زرائع کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کے بعد پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق 30جنوری تک قیمت میں اتار چڑھاؤ یا ٹیکس میں تبدیلی سے حتمی قیمت کا تعین ہو گا۔

یہاں واضح رہے کہ وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد سی11ویں بار پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوئیں۔ 15جون 2021کے بعد سے اب تک پٹرولیم مصنوعات39 روپے 27 پیسے تک کااضافہ ہوا۔پٹرول کی فی لٹر قیمت سب سے زیادہ 39 روپے 27پیسے بڑھائی گئی۔اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل فی لٹر 33روپے 86پیسے مہنگا کیا گیاجبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں فی لٹر36 روپی89 پیسے اضافہ ہواہے۔پٹرول کی نئی قیمت 147 روپے 83 پیسے فی لٹر

ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ حکومت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافے کے لئے کوششیں کر رہی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں شکیلہ خالد چوہدری کے سوال پر وزارت توانائی کی جانب سے ایوان کو آگا ہ کیا گیا کہ پاکستان میں ملکی گیس تیزی سے کم ہو رہی ہے جبکہ اس کے برعکس طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔طلب اور رسد میں موسم کے اعتبار سے گیپ بڑھ رہا ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ موسم سرما میں ایس این جی پی ایل کے نظام میں گھریلو طلب میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوتا ہے۔

سوئی سدرن میں دسمبر اور جنوری میں اضافے کی شرح دو گنا ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ گیس کی فراہمی کے ترجیحی حکمنامہ کے تحت گیس کمپنیاں گھریلو صارفین کو بلا تعطل 24 گھنٹے گیس فراہم کر رہی ہیں۔کم ترجیحاتی شعبوں کو گیس کی فراہمی میں وقتاً فوقتاً کمی کی جاتی ہے۔ یہ کمی وفاقی حکومت کے منظور کردہ لوڈمینجمنٹ پلان کے تحت کی جاتی ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ اس وقت سوئی ناردرن کے نظام میں گھریلو شعبہ کی کھپت 1050 ایم ایم سی ایف ڈی کے قریب ہے جس میں تقریباً 675 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی گیس سپلائی اور 375 ایم ایم سی ایف ڈی درآمدی گیس (ایل این جی) شامل ہیں۔

click more

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں