لاہور(–ویب ڈیسک–) محمد اسلم جناح مرحوم کا قائد اعظمؒ کے خاندان سے تعلق ضرور ہے مگر وہ قائد اعظمؒ کی ہمشیرہ کے نواسے تھے۔ 2001ء میں نظریہ پاکستان فورم کراچی کے چیف آرگنائزر اور ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت رانا محمد اشفاق رسول خان نے اس خبر کی جانب ہماری توجہ مبذول کروائی

کہ قائد اعظمؒ کے نواسے محمد اسلم جناح کراچی میں مشکلات بھری زندگی گزار رہے ہیں۔جس پر تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن،رہبر پاکستان اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے اسلم جناح کیلئے ماہانہ وظیفہ مقرر کر دیا

جبکہ مجید نظامی کے کہنے پر ممتاز مسلم لیگی رہنما اور صنعتکار میاں فاروق الطاف نے بھی ا سلم جناح کیلئے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا۔ کراچی کی نامور سماجی شخصیت اور ممتاز صنعتکار اے مجید نے سخی قبرستان کے پاس انڈا موڑ پر انہیں ایک مکان لے کر دیا۔

تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما اور تاحیات وفاقی وزیر محمود علی مرحوم کے علم میں جب یہ بات آئی تو انہوں نے اس وقت کی سندھ حکومت سے کہہ کر 5لاکھ روپے کی خطیر رقم بھی دلوائی۔ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے بھی اسلم جناح کیلئے 15 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا۔

علاوہ ازیں سندھ حکومت کی جانب سے انہیں 6لاکھ روپے سالانہ دیئے جاتے تھے۔ بیت المال سے 50ہزار روپے وظیفہ کے علاوہ انہیں ایک گاڑی اور ڈرائیور بھی ملا ہوا تھا۔ پاکستان رینجرز کی جانب سے 20ہزار روپے کا ماہانہ راشن بھی انہیں فراہم کیا جاتا تھا جبکہ ونگ کمانڈر کی طرف سے 20 ہزار روپے بھجوائے جاتے تھے۔

رینجرز کے کچن سے صبح اور شام کا کھانا بھی انہیں مسلسل بھجوایا جاتا رہا ہے یہ تمام سہولتیں آخری دم تک انہیں دستیاب رہیں۔ ہر سال قائد اعظم کے یوم وفات اور یوم پیدائش، یوم آزادی پر محمد اسلم جناح اور ان کی فیملی کو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ مزار قائد لایا جاتا تھا۔ علاوہ ازیں محمد اسلم جناح اور ان کی فیملی کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں۔ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھیں تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پاکستانی قوم نے ان کا حق ادا کیا ہے۔

CLICK MORE……….