پانچ دنوں تک جاری ریسکیو آپریشن مراکشی بچے کی دردناک موت کی خبر پر ختم ہو گیا (ویڈیوز)

پانچ دنوں تک جاری ریسکیو آپریشن مراکشی بچے کی دردناک موت کی خبر پر ختم ہو گیا…. (ویڈیوز)

رباط: مراکشی بچے نے کنوئیں سے نکالے جانے سے کچھ دیر قبل ہی دم توڑ دیا، 5 سالہ ریان اورم کی دردناک موت پر دنیا بھر میں لوگ رنجیدہ ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کل رات دنیا بھر کی نگاہیں ٹی وی اسکرینوں پر جمی ہوئی تھیں، اور ان کے دل مراکش کے شفشاؤن دیہی علاقے کے ساتھ دھڑک رہے تھے، جہاں مسلسل 5 دن سے مراکشی بچے ریان کو خشک کنوئیں سے نکالنے کی کوششیں آخری مراحل میں تھیں۔

تاہم امدادی کارکن گزشتہ روز جب ریان تک پہنچے تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ دم توڑ چکا ہے، بچہ شمالی مراکش میں ایک کنوئیں میں پانچ دن سے پھنسا ہوا تھا، اس ریسکیو آپریشن کے درد ناک انجام نے مراکشی قوم کو رلا دیا۔

شاہی محل نے ہفتے کے روز سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ جب تک امدادی کارکن لڑکے تک پہنچ کر اسے بچا پاتے وہ مر چکا تھا۔

ریان گزشتہ پانچ دن سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنے رہے، دنیا بھر سے لوگوں نے اس کے لیے پیغامات بھیجے، پھر اس کی موت کی خبر نے عوام الناس سمیت ممتاز شخصیات کو بھی گہرے دکھ سے دوچار کر دیا، مراکش کے بادشاہ محمد نے بھی محل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں لڑکے کے والدین سے تعزیت کا اظہار کیا۔

ریان مراکش کے شمال میں 32 میٹر گہرے ایک خشک کنوئیں میں گر گیا تھا، امدادی کارکن کئی دنوں سے اسے نکالنے کی کوششیں کر رہے تھے، ریان کو کنوئیں سے نکالے جانے کا منظر بھی مراکشی ٹی وی نے براہ راست دکھایا۔

بچاؤ کا نازک اور خطرناک مشن

ریان یکم فروری کی شام کو اپنے گاؤں اغران میں گھر کے باہر موجود گہرے خشک کنوئیں میں گرا تھا، اسے کنوئیں سے نکالنا ایک بہت پیچیدہ معاملہ بن گیا تھا، یہ کنواں اوپر سے صرف 45 سینٹی میٹر (18 انچ) چوڑا تھا اور نیچے جا کر مزید تنگ ہو گیا تھا، جس سے بچانے والوں کے لیے براہ راست نیچے اترنا ناممکن ہو گیا تھا۔

علاقہ ایسا تھا کہ جگہ جگہ بھاری چٹانیں تھیں جو ریسکیو آپریشن میں رکاوٹ تھیں، اور بھاری مشینری کے استعمال کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ تھا، کنوئیں کی مٹی ٹوٹ کر بچے کو زندہ دفنا سکتی تھی، ریسکیو اہل کاروں نے دن رات مسلسل کام کیا اور کھدائی کی مکینیکل مشینیں استعمال کیں۔

اور اس دوران ملک بھر میں، مراکش کے لوگوں نے گھروں اور کیفوں میں ٹیلی ویژن پر ریسکیو آپریشن کو آنکھوں سے دیکھا۔

لڑکے کے ایک مرد رشتہ دار نے رائٹرز ٹی وی کو بتایا کہ انھیں بچے کی گمشدگی کا احساس پہلی بار اس وقت ہوا جب انھوں نے دبی دبی رونے کی آوازیں سنیں، جس کے بعد انھوں نے اسے فون کی لائٹ کی روشنی میں تلاش کرنا شروع کیا۔

شفشاؤن کے آس پاس کا پہاڑی علاقہ سردیوں میں سخت سرد ہو جاتا ہے، بچے کو زندہ رکھنے کے لیے کھانا اور پانی نیچے اتارا گیا، بچہ روتے ہوئے کہتا تھا مجھے نکالو، بچے کو ایک ٹیوب کے ذریعے پانی اور آکسیجن بھی فراہم کی گئی،,,, بچے کی نگرانی کے لیے ایک کیمرہ بھی استعمال کیا گیا۔….

ریسکیو عملے نے بچے کو بچانے کے لیے کنوئیں کے برابر ایک گہری کھائی کھودنا شروع کر دی، تاکہ بچہ گہرائی میں جہاں پھنسا ہوا ہے، وہاں تک براہ راست پہنچا جا سکے، اور پھر وہاں ایک سرنگ کھود کر اسے نکالا جا سکے,,,,,,

، ہفتے کی صبح بچے تک پہنچنے کے لیے صرف 2 میٹر مزید کھودنا باقی رہ گیا تھا، جب کہ جب ایک سخت چٹان راہ میں حائل ہو گئی، جس سے نجات پانے کے لیے 5 گھنٹے لگے، کیوں کہ اس چٹان کو کاٹنے کے دوران کنواں گرنے اور امدادی کارکنوں کے مرنے کا بھی خطرہ تھا۔

کنوئیں تک سرنگ کھودنے کے لیے ٹیپوگرافیکل انجینئرنگ کے ماہرین کو مدد کے لیے بلایا گیا تھا، ایک ہیلی کاپٹر بھی موجود تھا جس کے ذریعے بچے کو فوری طور پر اسپتال لے جایا جانا تھا، لیکن تمام کارروائیوں کے باوجود جب بچے کو باہر نکالا گیا تو یہ جان کر دنیا بھر کے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں کہ پانچ سال کا ریان اورم بچ نہیں پایا۔

یہ تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ریان اورم کنوئیں میں کیسے گرا، کیوں کہ بتایا جاتا ہے کہ وہاں موجود کنوؤں پر حفاظتی غلاف ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ SaveRayan کا ٹاپ ٹرینڈ پر رہا۔

Comments

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں