لاہور(ویب ڈیسک)منصور آفاق اپنے کالم میں لکھتے ہیں بہار کی آمد آمد ہے، صرف موسم ہی نہیں بلکہ پنجاب بھی بدل رہا ہے۔ صرف گل ہی نہیں کھل رہے بلکہ حقیقتیں بھی کھل رہی ہیں،

ہوائیں بھی چل رہی ہیں اور ایسے میں ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا جو ہر طرف ہریالی پھیلا رہا ہےوہ عثمان بزدار کا صحت کارڈ ہے۔ اب یہ احساس اور ذمہ داری کا باغ پورے پنجاب کو پھل دینے کو تیار ہے….

۔عثمان بزدارآج کلڈی جی خان کے دورے پر ہیں، ڈی جی خان پہنچنے سے پہلے وہ بہاولپور رگئے اور وہاں وزیراعظم کے ہمراہ پورے ڈویژن کے 1کروڑ 5لاکھ افراد کیلئے قومی صحت کارڈ کا اجرا کیا۔…..

بہاولپور، رحیم یار خان اور بہاولنگر میں ایک سو اسپتالوں میں اب بلا تفریق امیر غریب کا علاج مفت ہو سکے گا۔ اس وقت 63فیصد آبادی صحت کارڈ کے اجرا سے مستفید ہورہی ہے اور مارچ کے آخر تک پنجاب کی پوری 11کروڑ آبادی کو یہ سہولت میسر ہوگی۔

400ارب کی خطیر رقم سے عوامی فلاح کا یہ اقدام علاج معالجے سے متعلقہ تفریق کو ہمیشہ کیلئے ختم کردے گا۔اسی طرح اب فیصل آباد 9فروری کو، ملتان ڈویژن 22فروری کو، گوجرانوالہ 22مارچ کو اور سرگودھا 31مارچ کو اس عوامی فلاحی اقدام سے مستفید ہو سکے گا،,,,

جبکہ دیگر ڈویژنز میں بزدار حکومت پہلے ہی یہ پروگرام پہنچا چکی ہے۔ آپ حیران ہوں گے یہ پڑھ کر کہ پنجاب میں 23نئے اسپتال بنائے جارہے ہیں، 158ہیلتھ فیسیلٹیز کو اپ گریڈ کیا جاچکا ہے جبکہ مزید 91فیسیلٹیز بنائی جائیں گی۔….

ہیلتھ کے شعبے کو عثمان بزدار کے منصوبے نئی زندگی بخش رہے ہیں اور اسی رفتار اگرسے کام ہوتا رہا تو یہ صوبہ دیگر صوبوں کیلئے ماڈل ہیلتھ سیٹ اپ پیش کرےگا۔بہرحال جنوب کے حقوق کے علمبردار عثمان بزدار اپنے 3 روزہ دورے پر جب ڈی جی خان پہنچےتو انہوں نے ترقیاتی منصوبوں پر جاری کام کا بھی جائزہ لیا اور جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے افسران کو ہدایت کی کہ جس طرح وہ ذاتی طور پر منصوبوں کو دیکھ رہے ہیں،

اسی طرح عوام کے پیسے کا درد کرتے ہوئے ہر افسر تمام منصوبوں کی خود سے نگرانی کرے۔ عثمان بزدار ویسے بھی آج کل اپنے ایڈمنسٹریٹیو اسٹائل کے عروج پر ہیں، اور اسی کی جھلک ان کے حالیہ دورے میں نظر آئی۔ انہوں نے نہ صرف افسران کو موٹیویٹ کیا بلکہ ایسے منصوبے جو سست روی کا شکار تھے، اس حوالے سے ان کی سرزنش بھی کی اور اظہار برہمی کرتے ہوئےیہ باور کروایا کہ عہدوں پر رہنے کیلئے رزلٹ دینا ہوں گے

۔ ڈی جی خان میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی مشینری کی پروکیورمنٹ میں تاخیر ہونے پر فوری تحقیقاتی رپورٹ مانگی۔ بس یوں سمجھ لیں، بزدار کی آمد بہار کی آمد تو ہے ہی مگر کام نہ کرنے والوں کیلئے احتساب کی آمد بھی ہے۔ کون افسر کتنا متحرک ہے، ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جا رہاہے۔خیر اس دورے میں عثمان بزدارنے میراتھان افتتاح اور سنگ بنیاد کی روایت قائم رکھی اور سابق حکمرانوں کی طرح نمائشی منصوبے نہیں بلکہ

ایسے پروجیکٹس کا افتتاح کیا جس سے مقامی لوگوں کو، عام لوگوں کو فائدہ پہنچے۔ جیسے نواحی بستیوں کو دریائی کٹاؤ سے بچانے کیلئے حفاظتی بند، گاجنی اسکیپ پروجیکٹ کا افتتاح کیا گیا۔ بند پر پنجاب حکومت نے 41 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کئے اور اس کے علاوہ پل ڈاٹ چوک کی بیوٹیفیکیشن کا افتتاح بھی کیا گیا جس پر پونے دو کروڑ کی لاگت آئے گی۔ اس کے علاوہ 19 کروڑ روپے کے ماڈل قبرستان کوٹلہ سکھانی کا بھی افتتاح کیا گیا۔یہ عثمان بزدارکی حکومت میں ہورہا ہے کہ صوبے کے پسماندہ ترین اضلاع میں اربوں کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں،

جنوب کا بجٹ جنوب پر خرچ ہو رہا ہے۔ ڈی جی خان کو ہی لے لیجیے یہاں 9 ارب روپے کے 12 منصوبوں کا ایک دن میں سنگ بنیاد رکھا گیا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ترقی کسی دور میں راستہ بھول کر بھی نہ پہنچی۔ آج یہاں دیگر شہروں کی طرح ماڈرن انفراسٹرکچر پر کام ہورہا ہے، جس طرح پورے پنجاب میں مدر اینڈ چائلڈ اسپتال بنائے جارہے ہیں، اس نیٹ ورک کو ڈی جی خان تک پھیلایا جارہا ہے، یہاں 2 ارب روپے سے مدر اینڈ چائلڈ اسپتال اور نرسنگ کالج بنایا جائے گا۔ اسی طرح کوہ سلیمان امپروومینٹ پروجیکٹ کے تحت 133 کلومیٹر طویل سڑکیں دو ارب روپے سے زائد کی لاگت سے بنائی جائیں گی۔ ٹیچنگ اسپتال میں دو ارب روپے کی لاگت سے او پی ڈی اور ایمرجنسی بلاک بنایا جارہا ہے، غازی یونیورسٹی میں اکیڈمک بلاک اور ہاسٹل بنایا جارہا ہے۔ اسی طرح اسپورٹس سے لیکر دیگر شعبہ جات میں متعدد منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔اس کے علاوہ دوسرے روز وزیر اعلیٰ نے بارتھی میں تقریبا 6 ارب روپے کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا

اور افتتاح کئے جن میں زین سے بارتھی تک سڑک کی بحالی اور نالہ سانگھڑ پل کا افتتاح شامل ہے۔ کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے تحت 5 ارب روپے سے زائد لاگت کے 7 منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اسی طرح این 55 سے این 70 پر بلوچستان اور پنجاب کو ملانے کیلئے 122 کلومیٹر طویل روڈ بنائی جائے گی۔ بنیادی منصوبوں سے لیکر میگا اسٹرکچرز تک یہاں ہر فیلڈ میں کام ہورہا ہے جو پنجاب کے پسماندہ ترین ضلع کو ملک کا ماڈل ضلع بننے کی وجہ بنیں گے۔ قابل تعریف بات یہ ہے کہ عثمان بزدارمیں اتنی ہمت ہے کہ وہ اپنے کاموں کے بل پر عوام میں جاسکتے ہیں، بلا جھجک جا سکتے ہیں تب ہی انہوں نے اپنے دورے میں کھلی کچہری کا بھی انعقاد کیا جس میں خواتین نے بھی شرکت کی اور اپنے مسائل بیان کئے، یہ وہ Accessibility ہے جو لیڈرشپ کی جانب سے عوام کیلئے ہونی چاہئے۔

Read more….https://dailyofficialnews.com/archives/22883