چین پاکستان ایران افغانستان ازبکستان تاجکستان ترکی روس پر مشتمل بڑے اتحاد کے قیام کا دعویٰ

چین ,پاکستان ,ایران, افغانستان, ازبکستان,تاجکستان ,ترکی روس پر مشتمل بڑے اتحاد کے قیام کا دعویٰ

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار میاں حبیب اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اندازا تھا کہ تالبان ستمبر یا اکتوبر تک افغانستان کے دارالحکومت کابل کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اس کا اظہار متعدد بار میں مختلف ٹی وی پروگرامز میں کر چکا ہوں ہمارے ایک دوست فاروق بنگش تو پہلے
دن سے کہہ رہے تھے کہ

اگر افغانستان کا کوئی سیاسی حل نکالنے کی کوشش کی گئی تو تالبان کو کابل تک پہنچنے میں 6ماہ لگیں گے اور اگر فیصلہ لڑائی سے ہوا تو سوا ماہ سے دو ماہ کے اندر تالبان مکمل کنٹرول حاصل کر لیں گے لیکن تالبان نے تو سرپرائز دیا ہے انھوں نے تو دنوں میں بازی پلٹ دی ہے تالبان نے کابل کا گھیراو کرلیا ہے دنیا بھر کا میڈیا کابل پر نظریں جمائے بیٹھا ہے بہت ساروں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں

کئی لوگ کئی دنوں سے سو نہیں سکے کیونکہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے بریکنگ نیوز والے بھی جگراتا کاٹ رہے ہیں امریکہ نے تین ہزار سپاہیوں کو کابل بھجوایا ہے کہ ان کی باقیات کو بحفاظت وہاں سے نکالنے میں مدد کریں تالبان بڑی حکمت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں پہلی بار وہ طاقت کے ساتھ ساتھ ڈپلومیسی کے ذریعے اپنی جگہ بنا رہے ہیں

وہ دنیا کے لیے بھی اپنے آپ کو قابل قبول بنانے کی کوششوں میں ہیں کئی ممالک سے وہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی ملاقاتیں کرکے معاملات طے کر چکے ہیں اور اقوام عالم میں اپنے آپ کو قابل قبول بنانے کے لیے اپنے رویوں میں لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ پہلی بار ایک روڈ میپ لے کر آرہے ہیں اور افغانستان کی ترقی کے لئے کئی ممالک سے تعاون کی راہ ہموار کر چکے ہیں دوسری جانب افغانستان کے اقتدار میں شامل بہت سارے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں

باقی کے لوگ بھاگنے کی کوشش میں ہیں اب کسی فورسز کا تالبان کے آگے ٹھہرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا افغانستان کی تربیت یافتہ فوج ریت کی دیوار ثابت ہو رہی ہے تالبان کو کہیں بھی بہت زیادہ مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا بعض جگہوں پر معمولی معمولی مزاحمت کے بعد اکثر جگہوں پر افغان فورسز نے سرنڈر کر دیا زیادہ سے زیادہ لوگوں نے تالبان سے حفاظت کی گارنٹی مانگی

تالبان نے اس بار سخت رویہ اختیار نہیں کیا اس بار تالبان نے باقاعدہ حکمت عملی کے ذریعے بھاگنے کے راستوں پر قبضہ کیا جس کے بعد زیادہ تر لوگوں کو بائی ائیر فرار ہونا پڑا اب آخری مرحلہ میں کابل ائیر پورٹ پر جہازوں کی آمدورفت میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے بہت سارے ملک اپنے سفارتکاروں کو نکال رہے ہیں توقع یہی کی جا رہی ہے کہ اب زیادہ بدامنی نہیں ہو گی

کیونکہ افغانستان کی کوئی ایسی قیادت نہیں جو کمانڈ کر سکے کیونکہ افغانستان کے اقتدار میں زیادہ تر وہ لوگ شریک تھے جو دوسرے ملکوں سے افغانستان میں صرف حکومت کرنے آئے تھے افغانستان میں ان کی جڑیں زیادہ مضبوط نہیں تھیں اس لیے وہ ذہنی طور پر اس صورتحال کے لیے تیار تھے اور انھوں نے پہلے ہی اپنے اثاثے بیرون ملک شفٹ کر لئے تھے آئیندہ چند روز کے بعد خطے میں ایک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے

لیکن اس ٹرانزٹ میں سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کو ہے پاکستان میں بدامنی کو لانچ کیا جا رہا ہے بھارت سرحدوں پر بدامنی کی کیفیت پیدا کر سکتا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ بھارت محدود پیمانے پر جھڑپوں پر اتر آئے عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے اور بھی کئی منصوبے تیار کیے گئے ہیں اگر پاکستان نے سمجھداری کے ساتھ خطرات پر قابو پا لیا اورافغانستان میں تالبان مضبوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر ایک نئے دور کا آغاز ہو گا جس میں نہ صرف جنوبی ایشیا میں ایک نیا بلاک معرض وجود میں آئے گا

جس میں چین پاکستان ایران افغانستان ازبکستان تاجکستان ترکی روس اور سنٹرل ایشیا کی دیگر ریاستیں شامل ہوں گی بلکہ افغانستان میں امن سے تجارت اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی چین اس کے لیے سرمایہ کاری کے لیے تیار کھڑا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی امریکہ اور چین کی مخاصمت دوبدو کی لڑائی میں بدل سکتی ہے جس میں سب سے زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا پاکستان کو کرنا پڑ سکتا ہے لہذا پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم بڑھانے کی ضرورت ہے۔

SHARING IS CARING

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں