حسن نثار کا موجودہ حالات پر پول کھول دینے والا تبصرہ –

حسن نثار کا موجودہ حالات پر,, پول کھول دینے والا تبصرہ.

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار حسن نثار اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔مجھے خوف محسوس ہو رہا ہے ۔حکومت غریبوں کو اوپر اٹھانے کے چکر میں لوئر مڈل کلاس اور مڈل کلاس کو دفنانے تک نہ پہنچ جائے۔….

مہنگائی تو اپنی جگہ ڈھٹائی اور بے حیائی بھی سارے سائونڈ بیریئرز توڑ چکی ہےجس کی تازہ ترین صرف دو جھلکیاں ہی کافی ہوں گی۔پہلی یہ کہ تقسیم کار کمپنیوں نے اعتراف کر لیا ہے کہ صارفین کو بجلی کے زائد بل بھیجے گئے اور اووربلنگ کی گئی ہے………

۔بے غیرتی کا دوسرا مظاہرہ تو ایسا ہے کہ یقین نہیں آتا کلمہ گو اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ بھی اس قدر وحشیانہ سلوک کر سکتے ہیں ۔لاہور سمیت صوبہ بھر میں سرکاری گندم میں ملاوٹ سامنے آئی ہے۔ گندم میں کنکریاں، مٹی، پانی کے چھڑکائو کے شواہد ملے ہیں جو سیکرٹری اور ڈائریکٹر فوڈ کو بھجوا دیئے گئے ہیں..

۔فلور ملز ذرائع کے مطابق سرکاری گوداموں کے انچارج ماتحت عملے اور پلے داروں کے ساتھ مل کر یہ کارنامہ سرانجام دے رہے تھے ۔ایک من گندم میں دو کلو کنکر، کچھ مٹی کچھ پانی کہ یہی ہے اندر کی اصل کہانی کہ غلاظت اپنی انتہائوں پر پہنچ چکی۔سب کچھ گل سڑ چکا ہے اور میں یونہی نہیں کہتا رہا کہ,,

اس پورے نظام کو تیزاب سے غسل دینے کی ضرورت ہے ۔ مندرجہ بالا دونوں ’’ایمان افروز‘‘ خبروں کے بعد مجھے یقین ہو چکا ہے کہ اب تیزاب سے دیا گیا غسل بھی گندگی کے اس ڈھیر کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ یہاں غیرت ہی نہیں، حیرت بھی مر چکی ہے کہ مکروہ ترین انکشافات پر بھی کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی,

کیونکہ ہم جیسے ’’غیوروں‘‘ اور ’’باشعوروں‘‘ نے ہر قسم کے خبائث خوشدلی سے قبول کر لئے ہیں ۔خوشخبریاں تو اور بھی بہت سی ہیں مثلاً روشنیوں کے سابق شہر کراچی اور حال کچرانگر میں چپراسیوں کی اسامیوں کیلئے اشتہار دیاگیا
تو ایم فل نوجوانوں کی درخواستوں کے انبار لگ گئے کہ ,,

ایسا شہکار شاید ہی کوئی اور معاشرہ پیش کرسکے لیکن اس پر بھی آبادی ٹوٹے ہوئے چھتروں کیطرح بڑھتی جارہی ہے کیونکہ ’’ یہ وطن ہمارا ہے ۔ہم ہیں پاسباں اس کے‘‘۔ادھر آئی ایم ایف نے بھی یہ مطالبہ داغ دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان آٹے، گھی، چینی، دالوں اور چاول کے ساتھ ساتھ گیس اور بجلی پر بھی سبسڈی ختم کرے

یعنی ’’ختم شد‘‘ اس خوشخبری سے بھی پیٹ نہیں بھرا تو سنیے تقریباً تین چار دن پہلے ’’ریاست ہو گی ماں کے جیسی ‘‘ کے ایک علاقہ تھر میں ایک غریب باپ نے اپنے تین بچوں سمیت موت کو سینے سے لگا لیا گہرے کنویں سے بچوں کی چیخوں نے پورے گائوں کو رلا دیا,,,,

لیکن تھر کی تحصیل چھاچھرو کے نواحی گائوں کے ان بچوں کی چیخیں گائوںتک ہی گھٹ کر رہ گئیں تو مجھے دجلہ کے کنارے والا وہ بھوکا کتا بہت یاد آیا جس کیلئے امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ پریشان اور خود کو ذمہ دار سمجھتے تھے ۔کاش ان قصوں

کہانیوں سے پیٹ بھرے اور تن ڈھانپے جا سکتے لیکن خیر ہے کیونکہ یہ تو تھر کی بات ہے تو لائل پور المعروف فیصل آباد بھی کسی سے پیچھے نہیں جہاں غربت کے مارے باپ نے اپنی ڈیڑھ ماہ کی بیٹی 25ہزار روپے میں فروخت کر دی ۔محمد ندیم نے اپنی بیٹی کو بھیک مانگنے والی سروری نامی خاتون کے ہاتھ بیچا، چائلڈ پروٹیکشن والوں نے مقدمہ درج کرایا

اور پولیس نے ریڈ کرکے کر ملزمہ کو گرفتار کر لیا ہے ۔مبارک ہواصل خوشخبری کا تعلق ڈالر ڈارلنگ کے ساتھ ہے جس کے بارے یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ سال تک یعنی چند مہینوں کے اندر اندر یہ ہرجائی 180روپے تک بھی پہنچ سکتا ہے لیکن جب پہنچے گا تو دیکھیں گے.

۔فی الحال تو ان پٹرولیم مصنوعات کی بات کرتے ہیں جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکیں۔پٹرول شریف 127.30اور ڈیزل شریف 122.04روپے فی لٹر ہوگیا۔کیا نظام ہے جہاں صرف آبادی بڑھتی ہے یا مہنگائی، اللہ جانے کن منحوسوں

نے پٹرول، ڈیزل وغیرہ دریافت کئے تھے کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ بھی ہمارے خلاف اہل مغرب کی ’’سازش‘‘ تھی ورنہ آج بھی ہم بحر ظلمات میں گھوڑے، گدھے، خچر دوڑا رہے ہوتے تو زندگی کتنی پرسکون ہوتی ۔سواری کی

سواری، ورزش کی ورزش، صرف پٹرولیم مصنوعات ہی نہیں، ہمارے خلاف اور بھی بہت سی سازشیں ہوئیں مثلاً یہ ’’بجلی‘‘ ہی دیکھ لیں ورنہ اس سے پہلے کیا ہم زندہ نہیں تھے؟ یہ بے غیرت بجلی ہمیں اس اعلیٰ درجہ کی شاعری سے بھی محروم کر گئی ۔’’پلا مار کے بجھا گئی دیوا۔۔تے اکھ نال گل کر گئی‘‘,

اور اس مصرع کا تو جواب ہی نہیں۔۔’’بتی بال کے بنیرے اُتے رکھنی آں‘‘سازشیوں نے صرف ’’بجلی‘‘ والی سازش ہی نہیں کی بلکہ ریفریجریٹر، اےسی، اوون وغیرہ جیسے بے شمار آلات بھی ہماری زندگی میں گھسیڑ دیے ورنہ واہ کنویں کاپانی کتنا ٹھنڈا ہوتا تھا، گھڑوں گھڑونچیوں کے اپنے ہی مزےتھے.

۔پیپل کی چھائوں کا بھی لطف ہی اور تھا، گیس کے بل اور چولہے پر بھی ہزار لعنت، اپلوں یعنی پاتھیوں پر سلوموشن میں پکنے والے پکوان کا ذائقہ بھی سازشیوں نے چھین لیا لیکن گھبرانا نہیں …..میں اپنے خلاف اہل مغرب کی ’’سازشیں‘‘ بے نقاب کرتا رہوں گا۔

READ MORE…………..

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں