گھبرانے کی ضرورت نہیں

گھبرانے کی ضرورت نہیں

ہمارے ہوتے ہوئے پاکستان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں چین مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔چینی قونصل جنرل کا بیان چینی قونصل جنرل کا کہنا ہے  کہ,,,

ہمارے ہوتے ہوئے پاکستان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں تعینات چینی قونصل جنرل پنگ زنگ وو نے کہا کہ پاکستان کو

سامراجیت سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔چین مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔دونوں ملکوں کے عوام میں بھی مضبوط تعلقات کی تحریک شروع ہو چکی,…

۔پاکستان کی خود مختاری ، اس کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے ساتھ یہاں معاشی ترقی، توانائی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر چین کی اولین ترجیحات میں ہے۔..

کمیونسٹ پارٹی چائنہ نے پہلے صدی کے اہداف خوشحالی، امن اور ترقی کامیابی سے حاصل کیے ہیں اور اب نئی منازل کی طرف گامزن ہے۔ان کا خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز

 اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام کمیونسٹ پارٹی چائنہ کے قیام کے سو سال اور پاک چین تعلقات کے سفر کے موضوع پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2015,,,

میں چین کے صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے بعد پاک چین کی سٹریٹجک پارٹنر شپ مضبوط بنیادوں پر پروان چڑھی،اور پاک چین دوستی کے ایک نئے باب کا اضافہ ہوا …

۔ چین پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور حکومتوں سے مل کر پاکستان کی عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات میں سرد مہری کے

 باعث پاکستان پر ماضی کی طرح ایک بار پھر امریکی پابندیوں کا خدشہ منڈلانے لگا۔قومی روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی ایک رپورت کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا،,,

چین اور امریکہ کے تناؤ، بھارت امریکہ معاشی اور دفاعی اتحاد کے تناظر میں امریکہ کو پاکستانکی ضرورت کم ہونے کے ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے ماضی کی طرح ایک بارپھر ناصرف لاتعلقی بلکہ پاکستان پر پابندیاں لگانے کے خدشات پیدا ہوگئے،

کیوں کہ چین پر انحصار کی پالیسی پر امریکہ ناراض ہے جب کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اب امریکہ کو بھارت جیسے اتحادی کی موجودگی کے باعث پاکستان کی ضرورت بہت کم ہے،,,,,

ہمارے حکمران ہر وقت امریکہ کی یکطرفہ خدمت کے لئے ہر دور اور ہر وقت میں حاضر رہے ہیں قوم کو تقریروں اور وعدوں پر رکھ کر ماضی میں حکمرانوں نے فیصلے کرکے امریکا کو خوش رکھا۔

Read also..

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں