حافظ تو تھے ہی لیکن یہ اعزاز بھی مل گیا، معذوری کے باوجود محمد سنان نے ایسا کیا کیا جو پورے پاکستان میں واہ واہ ہو گئی – The News 100

حافظ تو تھے ہی لیکن یہ اعزاز بھی مل گیا، معذوری کے باوجود محمد سنان نے ایسا کیا کیا,,, جو پورے پاکستان میں واہ واہ ہو گئی –

ہر والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے —کہ ان کی اولاد دین اور دنیا دونوں جہانوں میں کامیاب رہیں۔ مگر یہ خوش قسمتی سب کے نصیب میں نہیں آتی ہے- آج کل کے اکثر والدین یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں– کہ ان کے بچے ان کی بات نہیں مانتے ہیں

اور بچے والدین سے مختلف تقاضے کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں پڑھنے اور محنت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں— جس کی وجہ سے والدین پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

عام طور پر جب کوئی بچہ کسی معذوری کے ساتھ پیدا ہوتا ہے تو اس کے والدین کے دل میں اس بچے کے حوالے سے مایوسی پیدا ہونا ایک قدرتی امر ہے۔ مگر کچھ سمجھدار والدین ایسے بھی ہوتے ہیں

جو اپنے بچوں میں معذوری کے سبب احساس کمتری پیدا ہونے نہیں دیتے ہیں اور ان کو ایسا حوصلہ دیتے ہیں جس سے وہ اس دنیا میں کامیابیوں کی سیڑھیاں تیزی سے طے کرتے ہیں۔

ایسا ہی ایک نوجوان حافظ سنان خان بھی ہے جو کہ دونوں ہاتھوں سے معذور ہیں۔ اس کے دونوں ہاتھوں میں صرف ایک ایک انگلی موجود ہے۔ پیدائشی کمزوری کے باوجود حافظ سنان خان نے کم عمری میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنی اور اپنے والدین کے لیے آخرت کی بخشش کا ایک وسیلہ ڈھونڈ لیا۔

اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی وہ کسی سے پیچھے نہیں رہے حالانکہ یہ بات عقل سے بالاتر لگتی ہے کہ ہاتھ میں صرف ایک انگلی سے بچہ کیسے لکھ سکتا ہے- مگر مستقل محنت اور توجہ سے حافظ سنان نے نہ صرف اپنی اس کمزوری پر قابو پایا بلکہ نارمل بچوں کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے ان کی طرح صرف ایک انگلی سے نہ صرف لکھنا سیکھا بلکہ اپنے اسکول کے تعلیمی دور میں پوزیشن ہولڈر رہے۔

حافظ سنان خان کی کامیابیوں کے چرچے گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا کی زینت بن رہے ہیں۔ ان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی معذوری کے باوجود اس سال پشاور کے میٹرک بورڈ میں 1100 میں سے 1096 نمبر حاصل کر کے دوسری پوزيشن حاصل کی ہے۔ اور اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

حافظ سنان خان کا ارادہ ہے کہ وہ انجنئيرنگ کی فیلڈ کا چناؤ کر کے آنے والے دور میں ایک انجینئیر کی حیثیت سے ملک و قوم کی خدمت کریں گے انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور اپنے اساتذہ کے سر باندھا جن کی کوششوں سے وہ نہ صرف اپنی کمزوریوں پر قابو پاسکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ امتیازی پوزیشن حاصل کر سکے۔

FDGTRY5656657T76TY6776THG6Y6YT65

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں