اب گھر یا گاڑی خریدنے کے بعد کیا کرنا ہوگا؟

اب گھر یا گاڑی خریدنے کے بعد کیا کرنا ہوگا..؟

کراچی( ڈیلی نیوز پوائنٹ) ایف بی آر نے گھر یا جائیداد کی خریداری پر اسکو رجسٹر کروانے کو لازمی قرار دے دیا ہے ۔ ایف بی آر کے مطابق اب گھر یا جائیداد کی نقد خریداری کو رجسٹر کروانے کا عمل لازمی ہو گا ۔ ورنہ شہریوں کو قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا مزید بتایا گیا ہے کہ,

خرید و فروختبینک کے ذریعے کرنے پر کرنسی ٹرانزیکشن رپورٹ نہیں کرنی ہوگی۔ تمام ڈیویلپرز کو کیش کی صورت کرنسی ٹرانزیکشن رپورٹ ایف بی آر کو لازمی کرنی ہوگی، بیس لاکھ سے زائد کیش پر گھر یا جائیداد کی خرید و فروخت رپورٹ کرنی ہوگا۔ اسٹیٹ ایجنٹ بیس لاکھ سے زائد نقد پر جائیداد کی خرید و فروخت بتانے کے پابند ہوں گے,………

۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’ تیاری نہیں تھی‘ والی بات کو غلط رنگ دیا گیا،امریکہ میں الیکشن کے بعد صدر کو بریفنگز دی جاتی ہیں،جب وہاں صدر حلف اٹھاتا ہے تو وہ حالات سے پوری طرح آگاہ ہوتا ہے،جوبائیڈن دو بار نائب صدر رہ چکا مگر اب بھی اُس کو بریفنگ دی جارہی ہیں،میری بات کا مقصد تھا کہ حلف اٹھانے سے قبل وزارتوں کے حوالے سے بریفنگ دی جائے,

،گلگت بلتستان میں دو ماہ ہوگئے اب تک ادارے نئی حکومت کوبریفنگ دے رہے،اگر امریکہ میں کوئی اچھی چیز ہورہی ہے تو ہمیں بھی کرنی چاہیے اڑھائی ماہ نہیں تو چھ ماہ بریفنگ دی جائے۔نجی ٹی وی کو دیئے جانے والے خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کا کوئی آسان حل نہیں ہے,

،سال 2008ء سے قرض چڑھنا شروع ہوا، آمدنی کم اور خرچے زیادہ ہونے سے قرض چڑھے، کوئی بیوقوف ہی ہوگا جسے یہ پتہ نہ ہو کہ ملک کے کیامسائل ہیں؟قرض اتارنے کے لئے مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں چار گناملکی قرضہ بڑھا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب حکومت میں آئے تو پتہ چلا پی آئی اے کا قرض چار سو پچاس ارب ہے،,

سٹیل ملز پر قرضہ تھا،ملک کے دو بڑے مسئلے فسکل خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہیں، بیرونی قرض کی ادائیگی کے لئے پیپلز پارٹی نے اڑھائی ،ن لیگ نے پانچ اور ہم نے دس ارب ڈالر قرض سالانہ واپس کرنے ہیں،400 ارب کاخسارہ وہ تھا جو کاغذوں میں درج ہی نہ تھا، ہماری ایکسپورٹ بڑھی ہیں، اب ہمار ا روپیہ سنبھل گیا ہے.

۔اتحادیوں سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)سمیت تمام اتحادیوں سے اچھے تعلقات ہیں،میری زندگی کے مشکل ترین دو سال تھے جو گزر گئے، میری لڑائی الطاف حسین کے خلاف تھی،باقی ایم کیو ایم اس سے علحیدہ ہوگئی ہے,

،میں ایم کیو ایم سے خوش ہوں،جب سے حکومت میں آئے ہیں تب سے جانے کی تاریخیں دی جارہی ہیں، کورونا آنے پر اپوزیشن نے جشن منایا کہ,اب تو عمران خان کی حکومت گئی، شہباز شریف بھاگ کر ملک پہنچے، یہ اس لئے واپس آئے کیونکہ انکو یقین تھا کہ حکومت جارہی ہے.

۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا کام لوگوں کی زندگیاں بہتر کرنا ہیں، تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں، اگر ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے تو لوگ افسران اور وزیروں کی تبدیلی کو بھول جائیں گے، کپتان ٹیم بدلتا رہتا ہے،مجھے میچ جیتنا ہے۔

READ ALSO….

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں