پرندوں کے اُڑنے کا وقت !پی ٹی آئی میں شامل ہونیوالے پنچھیوں نے ایک بار پھر اڑان کا فیصلہ کرلیا – The Pakistan Time

پرندوں کے اُڑنے کا وقت ….!پی ٹی آئی میں شامل ہونیوالے پنچھیوں نے ایک بار پھر اڑان کا فیصلہ کرلیا

پرندوں کے اُڑنے کا وقت !پی ٹی آئی میں شامل ہونیوالے پنچھیوں نے ایک بار پھر اڑان کا فیصلہ کرلیاموجودہ حکومت کی بدترین کارکردگی سے جہاں عوام پریشان ہیں وہاں پر جماعتیں تبدیل کرکے پی ٹی آئی میں شامل ہونیوالے پنچھیوں نے ایک بار پھر اڑان کا فیصلہ کرلیا ہے…

ملک بھر کی طرح سرگودھا کے پی ٹی آئی میں شامل بعض افراد نے آئندہ الیکشن کی تیاریاں شروع کرنے کیلئے مشاورت کا سلسلہ تیز کردیا ہے الیکشن لڑنے والوں کی میٹنگز میںشامل ہونیوالے افراد کی اکثریت نے اپنے قائدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے ہرگز ہرگز الیکشن نہ لڑیں ,,

کیونکہ مستقبل میں پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی سکوپ نظر نہیں آرہا عوام تبدیلی سے تنگ آچکے ہیں اور آئندہ انتخابات میں شاید پاکستان کے تمام قومی و صوبائی حلقوں سے پی ٹی آئی کو امیدوار بھی پورے دستیاب نہ ہوں اس لئے قبل از وقت ہی موجودہ حکومت کے دور میں سیاسی تبدیلی کیلئے آپ عمل شروع کردیں گزشتہ روز بھی پی ٹی آئی کی ایک اہم

شخصیت کے گھر اجلاس ہوا جس میں اکثریت نے پی ٹی آئی سے واپس آنے کی تجویز دی ہے نیا سیاسی اتحاد؟ (ن)لیگی اراکین اسمبلی اور الیکٹیبلز کے جہانگیر ترین سے رابطے،ملکی سیاست میں ہلچل مچانے کی تیاری

جنگ اخبار میں صحافی نثار اعوان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی حالیہ باڈی لینگوئج ان کے اعتماد کو ظاہر کرتی ہے اور اس اعتماد کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آج بھی بھی ان کا ہم خیال گروپ پوری طرح ان کے ساتھ موجود ہے۔ملتان کے دورے کے دوران بھی ان کے گروپ میں شامل وزیر اور

اراکین اسمبلی ان کے ساتھ موجود تھے۔افواہیں تو یہ ہے بھی گرم ہیں کہ مسلم لیگ ن کے کچھ اراکین اسمبلی اور الیکٹیبلز بھی جہانگیر ترین سے رابطے میں ہیں کیونکہ جوں جوں وقت گزر رہا ہے اورموجودہ سیٹ اپ کی مدت کم ہو رہی ہے۔مختلف سیاسی شخصیات آنے والے دنوں نئی اڑان بھرنے کے لیے پرتول رہی ہیں…..

۔حالات کو دیکھ کر اور ہواؤں کا رخ محسوس کرکے سیاست کرنے والے ابھی سے اپنے رابطے مضبوط کر رہے ہیں اور جہانگیر ترین ایک ایسی سیاسی شخصیت ہیں کہ جن کے بارے میں یہ تاثر قائم ہو چکا ہے کہ وہ بادشاہ گرکا کردار ادا کرتے ہیں۔گذشتہ انتخابات میں انہوں نے اپنا یہی کردار ادا کیا تھا ,

اور اب بھی ان کا گروپ اوردیگر سیاستدان ان سے رابطوں میں ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ ان کی چھتری تلے ایک ایسا مضبوط سیاسی دھڑا سامنے آئے جو اس وقت کی سیاست کا رخ کسی طرف بھی پھیر دے۔جہانگیر ترین کی ایک اگرچہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی مگر

غائبانہ طور پر وہ ہمیشہ ان کی حمایت کرتے ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ آنے والوں دنوں میں وہ اپنا سیاسی کردار کیسے ادا کرتے ہیں۔البتہ ان کی اس بات پر سیاسی قوم پرست جماعتوں کے عہدے داروں نے سخت ردِعمل کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے علیحدہ صوبہ کے حوالے سے کی ہے اور جس میں یہ کہا کہ وسیب کے تمام مسائل کا حل علیحدہ صوبہ ہے۔

READ MORE ARTICLES…..

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں