کورونا آیا ختم ہوگیا، ٹی 20 آیا ختم ہوگیا، پی ڈی ایم جیسی موسمی بیماری پھر آگئی مگر افسوس وہ نہیں آیا جو لندن دوائی لینے گیا تھا، مراد سعید

کورونا آیا ختم ہوگیا، ٹی 20 آیا ختم ہوگیا، پی ڈی ایم جیسی موسمی بیماری پھر آگئی مگر افسوس وہ نہیں آیا جو لندن دوائی لینے گیا تھا، مراد سعید

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ساری بات 2018ء کے انتخابات پر سوالہ نشان ہے ،بیان حلفی پر عدالتی کاروائی شروع ہوگئی ہے،ہم عدالتی کاروائی پر اثر انداز نہیں ہورہے،عدلیہ کو اپنے وقار کا احترام برقرار رکھنا ہوگا،چوردروازوں سے اقتدار میں آنا بند کریں،جو لوگ منتخب ہوکر آئیں وہ ووٹ کے ذریعہ آئیں کسی چیف جسٹس کے فون پر نہ آئیں جبکہ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ (ن)لیگ کو

جنرل ضیاء الحق ، جنرل جیلانی اور جسٹس ملک قیوم جیسے چاہئیں ،سترہ نومبر کو مریم نواز کی پیشی ہے ،،خواجہ آصف پاکستان کا وزیر خارجہ تھا اور تنخواہ کسی اور کا ملازم بن کر لے رہا تھا ، ان کو شرم آنی چاہیے ،کورونا آیا ختم ہوگیا، ٹی 20 آیا ختم ہوگیا، پی ڈی ایم جیسی موسمی بیماری پھر آگئی مگر افسوس وہ نہیں آیا جو لندن دوائی لینے گیا تھا۔ پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن ) کے رکن خواجہ محمد آصف نے وقفہ سوالات سے قبل نکتہ اعتراض پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی کا معاملہ اٹھا دیا ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس نے جو معاملہ اٹھایا ہے کہ مریم نواز اور نوازشریف کی ضمانتوں کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے رکوایا، یہ ساری بات 2018 کے انتخابات پر سوالیہ نشان ہے،ان کو ایسے جرائم میں سزائیں سنائی گئی جو ہے ہی نہیں تھے۔ اسد قیصر نے کہاکہ خواجہ صاحب یہ معاملہ عدالت میں ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس سے الیکشن پر سوالیہ نشان اٹھاہے، یہ سلسلہ کب تک جاری رہیگا۔

خواجہ آصف نے کہاکہ اس ہاؤس کے عزت و وقار کو تحفظ دینا ہمارا فرض ہے۔ اسد قیصر نے کہاکہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کا بیان حلفی بہت اہمیت کا حامل ہے،میرے قائد نواز شریف اور اس کی صاحبزادی کو ناکردہ جرم کی سزا سنائی گئی۔ انہوںنے کہاکہ میرے حلقے سمیت چار حلقے کھولنے کی عمران خان نے بات کی تھی،انتخابات دو ہزار اٹھارہ پر سوال اٹھتا ہے، انہوںنے کہاکہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو انتخابات لڑنے اور لڑانے سے روکا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، آئین اور سیاسی قدریں سکھاتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عدالت عظمی اور عدالت عالیہ میں بیٹھے لوگوں کے بارے میں بات ہوئی ہے،تمام مقتدر اور آئینی ادارے ہیں جن پر سوالیہ نشان ہے،اگر آئینی اداروں میں دراڑیں آجائیں گی تو بہت نقصان ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ بیان حلفی پر عدالتی کاروائی شروع ہوگئی ہے،ہم عدالتی کاروائی پر اثر انداز نہیں ہورہے،عدلیہ کو اپنے وقار کا احترام برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان آیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پانامہ کے کیس کو کھول کر ڈیوٹی جج کے ذریعہ سزا سنائی گئی،تین ملک کے وزیراعظم کے خلاف کارروائی کی گئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں