سیٹھ عابد اور بینظیر کے ماضی کا واقعہ – Nation 92 News

سیٹھ ”عابد اور ”بینظیر کے ماضی کا واقعہ —

اسلام آباد(نیوز ڈیسک—-) سیٹھ عابد: یہ نام زبان پر آتے ہی ایک پراسرار پاکستانی شخصیت کا خیال ذہن میں آتا ہے اور ناقابلِ یقین کہانیاں گردش کرتی ہیں۔

سیٹھ عابد کا کراچی میں انتقال ہو گیا ، اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا کرے ۔پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو دیکھا جائے۔

تو سیٹھ عابد کے بارے میں کچھ اور کہانیاں بھی گردش کرتی نظر آتی ہیں۔ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے—- کہ ’جب امریکی حکومت نے پاکستان پر ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ درآمد کرنے پر پابندی عائد کی

تو یہ سیٹھ عابد ہی تھے جنھوں نے فرانس سے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ بحری راستے سے پاکستان پہنچایا تھا۔‘اس کے علاوہ سیٹھ عابد کا نام نومبر 2006 میں اس وقت بھی خبروں میں آیا تھا

جب ان کے بیٹے حافظ ایاز کو ان کے محافظ نے لاہور میں زندگی سے محروم کر دیا تھا۔اس کے بعد گذشتہ کئی برس میں سیٹھ عابد کا نام زیادہ نہیں سنا گیا— تاہم 2019 ءمئی میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے

کراچی میں شوکت خانم ہسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریب میں سیٹھ عابد کا ذکر شارجہ میں پاکستان انڈیا کے کرکٹ میچ کے تناظر میں کیا تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا—- کہ ’سیٹھ عابد نے شوکت خانم ہسپتال کی بہت مدد کی تھی۔

‘ذرائع کے مطابق کراچی کا صرافہ بازار کسی زمانے میں ”کامل گلی“ میں ہوا کرتاتھا . اسی صرافہ بازار میں پاکستان کے نامور بزنس مین سیٹھ عابد کے والد کی دکان بھی ہوا کرتی تھی . سیٹھ عابد (شیخ عابد حسین) کے والد کی بابت بتایا جاتا ہے۔

کہ انھوں نے ”امام مہدی“ ہونے کا دعویٰ کر رکھا تھا. وہ صرافہ بازار میں ایک ہاتھ میں قینچی لے کر گھوما کرتے تھے اور جہاں کسی شخص کے چہرے پر ڈاڑھی اور مونچھیں دیکھتے وہیں قینچی سے اس کی مونچھیں تراش دیتے

کیونکہ ایسا کرنا سنت رسول کے عین مطابق تھا. اللہ نے انھیں چھے بیٹے عطا کیے۔ ان چھے بیٹوں میں سے ہر ایک ”ارب پتی“ تو ضرور ہے. ایک اور بات جو ان بھائیوں میں مشترک تھی وہ یہ ہے کہ سب کے سب حاجی تھے. ان بھائیوں میں شیخ عابد حسین کے پاس سب سے زیادہ دولت تھی. شیخ عابد حسین اپنے سارے بھائیوں میں وہ سب سے زیادہ ہوشیار، ذہین اور بات کی

تہ تک فوراً پہنچنے والے ہیں. ان کا دماغ ایک کمپیوٹر کی طرح کام کرتا ہے. ان کی تصویر آج تک کسی نے نہیں دیکھی، پبلک ریلیشنگ کا انھیں سرے سے کوئی شوق نہیں، اللہ نے انھیں ایک بیٹی یعنی نصرت شاہین اور تین بیٹوں سے نوازا. ان کے دونوں چھوٹے بیٹے گونگے بہرے اور ذہنی معذوراور امریکا میں کسی بورڈنگ ہاؤس میں رہتے ہیں. ان کا بڑا بیٹا ایاز جسے انکے محافظ نے زندگی سے محروم کر دیا ، حافظ قران تھا اور ایک مسجد میں نماز تراویح بھی پڑھایا کرتا تھا ۔ سوشل میڈیا پر انکے بارے میں طرح طرح کے تبصر ے موجود ہیں ، ایک سوشل میڈیا صارف کے مطابق ’جب میں بارہ تیرہ برس کا تھا ۔

تو میرے ایک دوست نے بتایا کہ سیٹھ عابد نے ڈاکٹر قدیر خان کو کنٹینر میں پاکستان پہنچایا ۔‘ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایک ٹی وی شو میں نیلامی کے دوران سیٹھ عابد نے میانداد کا شارجہ والا بلا اپنے بیٹے کے لیے پانچ لاکھ روپے میں خریدا تھا۔‘فہیم فاروق نامی صارف نے لکھا ’جب میں اپنی والدہ سے مہنگی چیزیں مانگا کرتا تھا وہ کہتی تھیں تیرے کو سیٹھ عابد کے گھر پیدا ہونا چاہیے تھا۔‘ایک صارف نے سیٹھ عابد کی دولت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ’پنجاب میں آج بھی سیٹھ عابد کا نام کئی جگتوں میں استعمال کیا جاتا ہے

جب بھی کوئی اپنی دولت کی نمائش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ بیٹھ جاؤ، بڑے تم سیٹھ عابد کے بچے۔‘حسن ملک نے معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے لکھا ’سیٹھ عابد نے کرنسی نوٹوں پر اپنی تصویر چھاپنے کے بدلے پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کی پیشکش کی تھی۔‘انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ضیا کے دور میں حکومت کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سیٹھ عابد نے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے پیسے دیے تھے۔رمیز عارف نے تو اپنی ٹویٹ میں سیٹھ عابد کو ملک ریاض کے ساتھ دیکھنے کا دعویٰ بھی کر ڈالا۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ 65ءکی پاکستان بھارت لڑائی میں امریکہ نے ایف اے ٹی سِکس کے پارٹس پاکستان کو دینے سے انکار کردیا۔

تو بھی سیٹھ عابد نے چوری سے لاکر کر کے پاک فضائیہ کو دیدیئے. ذوالفقار علی بھٹو اس زمانے میں پاکستان کے وزیراعظم تھے. انھوں نے 5 کروڑ روپے پیپلز پارٹی کے لیے بطور فنڈ سیٹھ عابد سے طلب کر لیے. انھوں نے دینے سے صاف انکار کر دیا. بھٹو صاحب کی ہدایت پر سیٹھ عابد کی گرفتاری کے لیے ہر جگہ چھاپے پڑنے لگے لیکن وہ موجود ہوتے ہوئے بھی ہاتھ نہ لگ سکے. اسی زمانے میں ایک بار کچھ فوجی ٹرک ان کے گھر کے سامنے کھڑے دیکھے گئے معلوم ہوا کہ وہ سیٹھ عابد کی اکلوتی بیٹی نصرت شاہین کی گرفتاری

کے لیے آئے ہیں. فوجی سیٹھ عابد کی صاحبزادی کو ٹرک میں بٹھا کر لے گئے. جب سیٹھ عابد کے علم میں یہ بات آئی تو انھوں نے لندن میں زیر تعلیم بے نظیر بھٹو کو غائب کروا دیا. اب سیٹھ عابد کی بیٹی بھٹو کی قید میں اور بھٹو کی دختر سیٹھ عابد کی تحویل میں، بہرکیف دونوں میں سمجھوتہ ہو گیا اور نصرت شاہین اور بے نظیر بھٹو رہا کر دی گئیں. آپ کو یہ جان کر تعجب اور حیرت ہو گی کہ بھٹو کے خلاف محمداحمد قصوری کیس میں سلطانی گواہ بننے والا شخص ”مسعود محمود“ بھٹو صاحب کی بنائی ہوئی فورس کا سربراہ اور سیٹھ عابد کا حقیقی برادر نسبتی (سالا) تھا. بھٹو کے مقدمے میں گواہی دینے کے بعد وہ امریکا چلا گیا تھا۔

وہیں اس نے اپنی زندگی کے آخری سانس لیے تھے. یہ بھی ایک قصہ ہے کہ سیٹھ عابد اور ایک اور شخص قاسم بھٹی خلیج کے کسی ملک سے سونا غیر قانونی طور پر پاکستان لا رہے تھے کہ جنرل ایوب خان نے 1958ء میں مارشل لا نافذ کر دیا. دونوں نے مل کر بحیرہ عرب میں اس سونے کو چھپا دیا. قاسم بھٹی کی وفات کے برسوں بعد سیٹھ عابد نے سپریم کورٹ سے اس سونے کا مقدمہ جیت لیا اور یہ سارا سونا اس کے قبضے میں آ گیا. قاسم بھٹی وہی ہیں جنہوں نے کراچی کے ایک معروف ہوٹل فریڈرکس کیفے ٹیریا میں صدر سکندر مرزا کی اہلیہ ناہید سکندر مرزا کو سونے کا ہار بھی پہنایا تھا.

شیخ عابد حسین المعروف سیٹھ عابد کا آبائی تعلق پنجاب کے ضلع ’قصور‘ سے تھا ایک بار صدر ایوب خان نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے کاروبار میں ان کے بیٹے کو بھی شریک کریں مگر سیٹھ عابد نہ مانے تو مارشل لاءدور میں سیٹھ پر سختی تو ہونا ہی تھی—– جس پر انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔کئی من سونا انہوں نے لانچ میں دبئی بھجوانے کی کوشش کی۔یہ لانچ ابھی کراچی کے پانیوں میں تھی کہ حکام کو خبر ہوگئی،لانچ کا تعاقب کیا جانے لگا۔وائرلیس پر سیٹھ عابد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے لوگوں سے کہا۔”لانچ کے شٹر کھول دو”اس کے بعد اگلے لمحے ایک لیور کھینچا گیا اور کجی من سونا سمندر کی تہہ میں چلا گیا۔

READ MORE NEWS ARTICLES BELOW

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں