’’ شریف فیملی کے پاس صرف رسیدیں اور ریکارڈ نہیں ‘‘ آڈیو اور ویڈیو کے بعد بیان حلفی کہاں سے آگیا؟ حیران کُن دعویٰ کر دیا گیا

’’ شریف فیملی کے پاس صرف رسیدیں اور ریکارڈ نہیں… ‘‘ آڈیو اور ویڈیو کے بعد ”بیان حلفی” کہاں سے آگیا…؟ حیران کُن دعویٰ کر دیا گیا

 

اسلام آباد(–نیوز ڈیسک –) مملکت اطلاعات فرخ حبیب نے کہاہے کہ شریف فیملی کے پاس رسیدیں اور ریکارڈ نہیں ہے– اسی لئے کبھی ویڈیو آتی ہے تو کبھی آڈیو اوراب یہ بیان حلفی آگیا ہے،

بیان حلفی بھی قطری خط، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ اور فلیٹس ذرائع کی طرح ردی کی ٹوکری میں جائے گا،ملک بھر میں سٹیٹ لینڈ کی ڈیجٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، سندھ حکومت ہر اچھے کام کی طرح سٹیٹ لینڈ

کی ڈیجٹیلائزیشن میں بھی بلکل تعاون نہیں کر رہی، سروے کے مطابق پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں 81ہزار209 سکیور کلومیٹر اراضی کی ڈیجیٹلائزیشن ہوچکی ہے،8لاکھ 24ہزار210 ایکٹر اراضی پر قبضہ ہے

،قبضہ شدہ سرکاری اور پرائیوٹ لینڈ کی مالیت 5500ارب بنتی ہے،قیام پاکستان کے بعد عمران خان واحد وزیراعظم ہیں جنہوں نے سٹیٹ لینڈ کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وہ منگل کو معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر مملکت اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا

کہ وزیراعظم عمران خان کی سرکاری اور پرائیوٹ اراضی ریکارڈ کی اصلاحات تکمیل کے مرحلے میں داخل ہوچکا یے،ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کیڈسٹیل میپنگ کے ذریعے لینڈ کی ڈیجٹلائزیش سروے آف پاکستان کررہا ہے،

ماضی میں ایک مساوی کو سکین کرکے کہا گیا کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوچکا ہے، یہ حقیقت کے برعکس تھا۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ ڈیجیٹلائزیشن میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں نے مکمل تعاون کیا

جس سے 88 فیصد لینڈ کی ڈیجٹلائزیش مکمل ہوچکی ہے، سندھ حکومت نے ہر اچھے کام کی طرح اس معاملے میں بھی تعاون نہیں کیا،سندھ حکومت نہیں چاہتی کہ سٹیٹ لینڈ کی پتہ چلے کہ کتنی زمین پر قبضہ ہے،

پیپلز پارٹی 13 سال سے سندھ میں حکومت کررہی، چائنہ کٹنگ، سرکاری اراضی پر ملی بھگت سے قبضے کروائے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ریلوے کی 825ایکٹر، سول ایوی ایشن کی 816ایکٹر، متروکہ وقف املاک کی 117ارب اور این ایچ اے کی 52ارب روپے مالیت کی اراضی پر قبضے کی نشاندہی ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ شمیم کا بیان حلفی میں قطری

خط، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ اور فلیٹس کی ذرائع کی طرح بیان حلفی بھی ردی کی ٹوکری میں جائے گا، شریف فیملی کے پاس رسیدیں اور ریکارڈ نہیں ہے اسی لئے کبھی ویڈیو آتی ہے تو کبھی آڈیو اوراب یہ بیان حلفی آگیا ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان نے کہا کہ 52 ارب روپے مالیت کی حامل جنگلات کی 5200 کنال اراضی کو واگزار کرایاہے، 4 دسمبر کو ٹینتھ ایونیوکے کام کا آغاز ہو رہا ہے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 لائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سیاسی جماعتیں سرکاری زمینوں پر قابض ہو جاتی تھیں۔

ای الیون نالے پر قبضہ کیا اور سی ڈی اے سے این او سی لے کر بلڈنگز بنا دی گئیں جو گزشتہ بارشوں کے دوران سیلاب کاموجب بنا۔ ایک سال میں ہم نے میگاپراجیکٹس شروع کئے۔ شہر کی حالت کو بہتر کیا۔ بارہ کہو بائی پاس پراجیکٹ 18 ماہ کے اندر مکمل ہو جائے گا، برما برج، کیانی برج، منال برج اور پولی کلینک ہسپتال کی 200 بیڈز پر مشتمل ایکسٹینشن، بارہ کہو میں 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال بنایاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غازی بروتھا سے اسلام آباد کے رہائشیوں کے لئے پانی فراہم کیا جائے گا۔راول ڈیم پر انٹرچینج بنا رہے ہیں

جو جلد عوام کے لئے کھول دیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ مارگلہ انڈر پاس پرتیزی سے کام جاری ہے جو اکتوبر میں فعال ہو جائے گا۔ پی ڈبلیو ڈی انڈر پاس عوام کے لئے کھل چکا ہے۔ کورنگ نالے کے اوپر پل زیر تعمیر ہے جس کے لئے کوشش کی جا رہی ہے کہ اگلے سال اکتوبر سے قبل مکمل کرلیاجائے۔ ای الیون میں 42 ہائی رسک عمارتوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ کورنگ نالے کے اوپر ایک بڑیآپریشن سے تجاوزات کو ہٹایا گیا ہے۔ غوری ٹاؤن کو غیر قانونی تعمیرات پر ڈیڑھ ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ایسی سرکاری زمینوں پر کوآپریٹو سوسائٹی بناکرلوگوں کو بیچ دی گئی جن پر سکول، قبرستان،ہسپتال، پارکس بننے تھے۔ اب ان زمینوں کو واگزار کروا رہے ہیں جو رقم ان کی طرف واجب الادا ہے اس کو حاصل کررہے ہیں۔ ہم ایک لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 لائے ہیں جس کے تحت دیہات اور سیکٹر ایک ہی ریگولیٹر کے ماتحت ہوئے ہیں۔ اس سے قبل دیہی علاقے کو آئی سی ٹی اور سیکٹر ز کو سی ڈی اے دیکھ رہاتھا۔ ایک سال کے اندر اندر ہم نے اسلام آباد کی حالت بدل دی ہے اور ہم نے قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی ہیں اور دوسری طرف ہم دارالحکومت کو اپ گریڈ بھی کررہے ہیں۔

READ OR CLICK MORE BELOW

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں