مردانہ گولی کے نام سے مشہور ’’ویاگرا ‘‘سے ایسے مرض کا علاج کہ اب ہر کوئی اسے ڈھونڈتا پھرے گا – ekhbar

مردانہ گولی کے نام سے مشہور ’’ویاگرا ‘‘سے ایسے مرض کا علاج کہ اب ہر کوئی اسے ڈھونڈتا پھرے گا –

viagra tablet

کلیولینڈ (ویب ڈیسک) امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے— کہ ’’سلڈینافل‘‘ جو ’ویاگرا‘ کے نام سے جانی جاتی ہے، سےممکنہ طور پر دماغ کی خطرناک بیماری ’’الزائمر‘‘ کا علاج بھی کیا جاسکے گا۔

ریسرچ جرنل ’’نیچر ایجنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے یہ تحقیق ابتدائی نوعیت کی ہے— جس میں الزائمر بیماری کی ایک بہترین ممکنہ دوا کے طور پر ’’ویاگرا ‘‘ کا نام بھی سامنے آیاہے۔

اس تحقیق کےلیے لاکھوں افراد کی طبّی کیفیات اور جینیاتی ترکیب کا ایک وسیع ڈیٹابیس کھنگال کر، پروٹینز کے باہمی عمل (پروٹین ٹو پروٹین انٹریکشن) پر مبنی ایسی نشانیاں تلاش کی گئیں— جو آنے والے برسوں میں الزائمر بیماری کیوجہ بنتی ہیں۔

طاقتور کمپیوٹروں اور خصوصی الگوریدمز کی مدد سے سائنسدانوں نے ساڑھے تین لاکھ سے زائد پروٹین ٹوپروٹین انٹریکشن کا تجزیہ کیا— اور ان میں سے الزائمر بیماری کیوجہ بننے والے انٹریکشنز شناخت کرکے الگ کیے۔

اگلے مرحلے میں ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ کی منظور کردہ 1600 سے زیادہ دواؤں میں سے وہ ادویہ تلاش کی گئیں— جو اُن پروٹین پروٹین انٹریکشنز میں زیادہ سے زیادہ رکاوٹ ڈال سکیں جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔

اس مرحلے پر جو دوائیں الزائمر بیماری کی روک تھام میں بہتر دکھائی دیں، ان میں ’ویاگرا‘ سرِفہرست تھی جو دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ’’مخصوص مردانہ گولی‘‘ کے طور پر استعمال ہورہی ہے جبکہ کئی ملکوں نے اسی وجہ سے ویاگرا پر پابندی بھی لگائی ہوئی ہے (ان ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے)۔

البتہ، ماہرین نے اپنی مزید تسلی کےلیے امریکا میں 70 لاکھ سے زائد عمر رسیدہ افراد کیجانب سے دائر کیے گئے انشورنس کلیموں، ان لوگوں میں مختلف ادویہ کے استعمال اور الزائمر بیماری کے واقعات کا بہت باریکی سے تجزیہ کیا۔اس تجزیئے سے بھی یہی معلوم ہوا کہ جن افراد میں ابتدائی معائنے کے بعد الزائمر کا خطرہ سامنے آیا تھا، ان میں سے ’’ویاگرا‘‘ استعمال کرنیوالے لوگوں میں چھ سال بعد تک الزائمر کا خطرہ 69 فیصد کم تھا۔

مطالعے کے مصنّفین نے خبردار کیا ہے،’’فی الحال اس تحقیق سے ہر گز یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ ویاگرا واقعتاً الزائمر بیماری کا علاج ہے۔ ابھی صرف ویاگرا کے استعمال سے الزائمر بیماری کے امکانات میں کمی ہی ہمارے سامنے آئی ہے۔کیا ویاگرا واقعی میں الزائیمر بیماری کا علاج کرسکتی ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے۔’’یہ جاننے کیلئے ہمیں ایک اور تفصیلی لیکن محتاط تحقیق کی ضرورت ہوگی اوراس سے پہلے کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا‘‘۔

البتہ اچھی بات یہ ہے کہ ویاگرا پہلے ہی ’’ایف ڈی اے‘‘ سے منظور شدہ ہے، لہٰذا الزائمر کیلئے اس کے استعمال میں زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں الزائمر کے 65 لاکھ سے زیادہ مریض ہیں جن میں سے بیشتر کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہے۔الزائمر بیماری میں یادداشت تیزی سے کمزور ہوتی ہے، دماغ ہر وقت الجھن میں مبتلا رہتا ہے، نئی چیزیں سیکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جاتا ہے؛ پڑھنے، لکھنے اور حساب کتاب کرنے میں دشواری ہونے لگتی ہے اور یہ کیفیت بھی بڑھتی جاتی ہے، سوچ منتشر رہنے لگتی ہے ، دماغ پر ہر وقت عجیب و غریب خیالات کا غلبہ رہنے لگتا ہے اور زیادہ دیر تک کسی چیز پر توجہ رکھنا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ بدلتے ہوئے حالات کا سامنا کرنے میں بھی پریشانی ہونے لگتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہر 9 میں سے ایک فرد (11.3 فیصد) کو الزائمر بیماری ہوجاتی ہے جبکہ 75 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 72 فیصد بزرگوں میں یہ بیماری دیکھی گئی ہے۔الزائمر بیماری اب تک لاعلاج ہے لیکن اگر ویاگرا اسے روکنے میں واقعی مددگار ثابت ہوئی تو دماغ کی بہت سی مہنگی دواؤں کے مقابلے میں یہ بہت کم خرچ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

READ MORE NEWS ARTICLES BELOW

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں