ایاک نعبد وایا ک نستعین‘‘ کو اگر نمازفجر کے بعدپڑھا تو کیا معجزہ پیش آیا ؟

ایاک نعبد وایا ک نستعین‘‘ کو اگر نمازفجر کے بعدپڑھا تو کیا معجزہ پیش آیا…. ؟

ڈیلی نیوز! اس تحریر میں ایک ایسا عمل پیش کیا جارہا ہے کہ جس سے بدن کا درد ہو یا بخار ، کینسر ہو یا پھر کالا یرقان ،فالج جاتا رہے گا ۔

زکام ہر طرح کی چھوٹی بڑی بیماریوں کے لئے صورت فاتحہ کا عمل نہایت آزمودہ ہے ۔اس عمل کے نتائج عجیب و غریب ہے اور جس نے بھی یہ عمل کیا اس کو نمایاں تبدیلی محسوس

ہوئی ۔عمل درج ذیل ہے۔نماز فجر کی سنتوں اور فرض کے درمیان 41 مرتبہ سورۃ فاتحہ کوبسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ ملا کر پڑھے اول و آخر 7 مرتبہ درود پڑھے ۔ نماز فجر کے فورا بعد اس عمل کو70 دوبارہ دہرائے ۔

اور اسی ترتیب سے عشاء کی نماز کے بعد اس کو پڑھے اگر کسی وجہ یا مجبوری سے فجر کے وقت نہ پڑھ سکے تو اس کے فجر کے بعد ضرور پڑھے ۔ اس کے ساتھ روزانہ جتنا ہو سکے ایاک نعبد و ایاک نستعین۔احادیث میں اس سورت کے بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں

،ان میں سے4فضائل درج ذیل ہیں :حضرت ابوسعید بن مُعلّٰی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نماز پڑھ رہا تھا تو مجھے نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّم َنے بلایا———— لیکن میں نے جواب نہ دیا۔(جب نماز سے فارغ ہو کر بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضر ہوا تو)میں نے عرض کی:یارسول اللہ ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں نماز پڑھ رہا تھا ۔تاجدار رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی-عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: کیا اللہ تعالٰی نے یہ نہیں فرمایا:

اِسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ جبوہ تمہیں بلائیں۔ پھر ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کریم کی سب سے عظیم سورت نہ سکھاؤں ؟پھر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا،جب

ہم نے نکلنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کی: یارسول اللہ ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ نے فرمایا تھا کہ میں ضرور تمہیں قرآن مجید کی سب سے عظمت والی سورت سکھاؤں گا۔ارشاد فرمایا: وہ سورت اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ہے ،یہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہےجو مجھے عطا فرمائی گئی۔حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں : ایک فرشتہ آسمان سے نازل ہوا اور اس نے سید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّم َکی بارگاہ میں سلام پیش کر کے عرض کی: یارسول اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کو اُن دو نوروں-کی بشارت ہو جو آپ کے علاوہ اور کسی نبی کو عطا نہیں کئے گئے اوروہ دو نور یہ ہیں : سورۂ فاتحہ سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں۔حضرت اُبی بن کعب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،حضور پر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالٰی نے تورات اور انجیل میں اُمُّ الْقُرْآنْ کی مثل کوئی سورت نازل نہیں فرمائی۔حضرت عبد الملک بن عُمَیررَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: سورۂ فاتحہ ہر مرض کے لیے شفا ء ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

READ MORE NEWS ARTICLES BELOW

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں