ملک میں پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں ،سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا،وزیر اعظم عمران خان

ملک میں پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں… ،سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا,،وزیر اعظم عمران خان

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے… کہ ملک میں پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں، امداد کیلئے پاکستان کا غلط تصور پیش کیا گیا،ملک میں قانون اورمیرٹ لاناہے ،سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا،ایک وقت تھا

پاکستان کاوزیراعظم امریکہ جاتاتو امریکی صدر استقبال کرتا، ہم نے پاکستان کا بہترین تشخص دیکھا، انسانی زندگی میں اونچ نیچ آتی ہے، ماضی میں حکمرانوں کی ترجیح عوام نہیں ڈالرز تھے،ہماری اپنی غلطیوں کی وجہ سے ملک نیچے جاتارہا،

ہم نے خود کو استعمال ہونے دیا، امداد کیلئے ملکی ساکھ کو قربان کردیا، صرف پیسے کے لیے عوامی مفاد کے خلاف پالیسی بنائی، ملک میں ماضی میں غلط فیصلے کیے جس کانقصان ہوا، ہمیں کسی کوقصوروار ٹھہرانے کے بجائے درست فیصلے کرنے چاہئیں،

دنیا افغانستان کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کررہی ہے، افغانوں کی جلد از جلد امداد کی جائے، اوآئی سی کانفرنس کامقصد دنیا کوبتاناتھا ہم تنہا بوجھ نہیں اٹھا سکتے،او آئی سی کامیاب کانفرنس پر مبارکباد پیش کرتاہوں، مختصر وقت میں وزرائے خارجہ کواکٹھا کرنا بڑی بات ہے،

ملک کاتشخص بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ منگل کو وزارت خارجہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی اس تصویر کو اپنی زندگی میں دیکھا ہے جب پاکستان کا وزیر اعظم امریکا جاتا تھا تو امریکی صدر اس کا ایئرپورٹ پر استقبال کرتا تھا، اس کے بعد ہم نے برے وقت بھی دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ انسان کی زندگی سیدھی لکیر پر نہیں چلتی، اور میں اونچ نیچ آتی ہے، ہمارے ملک میں آنے والی پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں کسی اور کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے، ہم نے خود کو استعمال ہونے دیا اور امداد کے لیے ملکی ساکھ کو قربان کردیا، صرف پیسے کے لیے عوامی مفاد کے خلاف خارجہ پالیسی بنائی۔انہوںنے کہاکہ پچھلے 20 سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے ایک خود ساختہ زخم تھا کیونکہ میں اس وقت فیصلہ سازوں کے قریب تھا، مجھے پتا ہے کہ اس وقت کیا خدشات تھے اور بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ خدشات پاکستان کے عوام سے متعلق نہیں تھے اور بدقسمتی سے مطمع نظر ڈالرز تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان فیصلوں کے اثرات پڑتے ہیں، یہ ایسا ہے کہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اب دنیا کے سامنے پاکستان کی تصویر بہت مثبت ہے۔انہوںنے کہاکہ کورونا جیسے بحران سو سال میں ایک بار سامنے آتے ہیں، ہم نے اس طرح کی مشکلات کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کا تصور مثبت ہے اور اس کی ایک مثال اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا حالیہ اجلاس ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس کانفرنس میں جو ہمارا مقصد تھا وہ پورا ہوا ہے، تمام مسلم ملک اور اقوام متحدہ ہمارے مقصد کے ساتھ کھڑے ہیں،

ہم 15 اگست سے یہی کہہ رہے ہیں کہ طالبان کی حکومت آپ کو پسند ہو یا نہیں ہمیں انسانیت کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انسانی بحران ختم کرنے کا آسان حل یہ ہے کہ ان کے اثاثے بحال کر دیے جائیں اور ان کے بینکاری نظام میں رقم کا فلو شروع کر دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ آپ کو اپنے آپ پر یقین ہونے چاہیے، ملک چھوٹا یا بڑا ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے ایک ٹیم بن کر کام کیا اور او آئی سی کانفرنس کا کامیاب انعقاد ہوا، جب او آئی سی کا آئندہ اجلاس ہوگا تو اسے ہم اس سے بہتر انداز میں منعقد کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ملک میں صرف نظام ٹھیک کرنا ہے

اور میرٹ کو اوپر لانا ہے، سب سے اہم قانون کی بالادستی ہے، کبھی کوئی قوم قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی کیونکہ وہاں اشرافیہ قابض ہوجاتی ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو سب سے پہلے میرٹ ختم ہوجاتا ہے، مافیاز کنٹرول کر لیتے ہیں اور ملک آگے نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد یہ ہے کہ کیسے ہم اپنی آبادی کو اوپر اٹھائیں جو اشرافیہ کے قابض ہونے کی وجہ سے نیچے چلی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، ہمیں ابھی صرف کرنٹ کاؤنٹ خسارے کے مسئلے کا سامنا ہے، جیسے ہی ہم نے یہ مسئلہ حل کیا ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔

READ MORE NEWS ARTICLES BELOW

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں