قرض چائے ایک روپیہ ہو یا 10 کروڑبعدنمازعشاءصرف یہ کام کریں دیکھو کیسے غیبی مدد ہوتی ہے –

قرض چائے ایک روپیہ ہو یا 10 کروڑبعدنمازعشاءصرف یہ کام کریں دیکھو کیسے غیبی مدد ہوتی ہے –

این این ایس نیوز! ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ اپنی ملکیت یعنی اپنے ملک کی سیر کو نکلا۔ وہ اپنی رعایا کی خبر لینا چاہتا تھا۔ دورے کے دوران اس کی نظر ایک ملنگ پر پڑی جو قرض  دارراستے میں بیٹھا تھا اور ایک دری اور ایک پرچ کے علاوہ اس کے پاس کچھ بھی نہ تھا۔ بادشاہ نے مزید نوٹ کیا کہ اس پرچ میں بھی صرف چند چھولے پڑے تھے پر وہ ملنگ مسکرا رہا تھا۔

ملنگ کی مسکراہٹ میں اتنا شدیدا طمینان اور سکون ظاہر ہو رہا تھا کہ بادشاہ حیران رہ گیا خیر وہ آگے بڑھ گیا۔ دوسرے دن پھر بادشاہ کی نظر اس پر پڑی اور وہ اسی طرح خوش باش۔ بادشاہ کی پالکی پھر بھی آگے بڑھ گئی۔ تیسرے دن جب باآج ہم آپ کےلئےایک ایسا خاص وظیفہ لے کرآئے ہیں ایک بہت ہی مجرب وظیفہ لے کرآئے ہیں جوان لوگوں کےلئے ہے جوقرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اورجن کواس کی سخت ظرورت ہےآج آپ کوایک ایساوظیفہ بتائیں گے جس کوکرنے سے انشاءاللہ آپ کا قرض اداہوجائےگا یہ ظیفہ مجرب بھی ہے اوربہت آسان بھی ہےاس وظیفہ کو جاننے کے لئےآپ کوآخرتک پڑھنا ہو گا۔ جب ہم کسی سے قرض لیتے ہیں قرض لینے والے سے وہم وعدہ کرتے ہیں کہ اتنی دیرتک ہم قرض لٹا دیں گےتوآپ کوشش کیا کریں کہ جومدت مقررکی ہوتی ہے اس کے دورانیے کے اندراندرآپ اس قرض کولٹا دیں۔ لیکن قرض دینےکی جب باری ہوتی ہےتوقرض ہم سے لیٹ ہوجاتا ہے جس کی بدولت کافی پریشانیاں وجود میں آتی ہیں بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بات لڑائی جگڑے تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ جوقرض دینے والا ہوتا ہے اسے بھی چاہیے کہ صبر تحمل سے کام لے کیونکہ آپ جب کیسی کو قرض دیتے ہیں توآپ کو پتا ہونا چاہیے کہ اس سے آپ کو صرف دنیاوی فائدہ نہیں ہے ہوتا اس سے ایک دوسرے کہ دل میں اعتباربڑھے گا اوراس کے ساتھ ساتھ جب آپ قرض ادا کریں گے

جب تک مقروض کے پاس رہے گا اتنے ہی دن آپ کو اس قرض کے برابر ثواب ملتا رہے گا یعنی کہ جب آپ کسی کو قرض دیتے ہیں اور جب تک وہ لینے والا قرض آپ کو قرض ادا نہیں ہے کرتا تب تک آپ کے نامہ اعمال میں ثواب لکھ دیا جاتا ہے اس لئے آپ بھی صبرسے کام لیا کریں جب ہم کسی سے قرض لیتے ہیں اورمرنے سے پہلے اس کو ادا نہ کیا جائے تو یہ ایک بہت برا بوجھ ہوجاتا ہے جس کا ہم کو آخرت میں حساب دینا پرے گا اس لئے بہتر ہے کہ آپ ایسے کام ہی نہ کروکے آپ کو قرض لینے کی ظرورت پرے اوراگر کسی سے قرض لیتے بھی ہیں تواس کووقت پرادا کردیا کریں۔ اب ہم چلتے ہیں آج کے وظیفے کی طرف ناظرین آپ سے گزارش ہے کہ اس وظیفہ کو دھیان سے پڑھ لیں تاکہ آپ کو بعد میں کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پرے آپ کو سب کچھ پڑھنے سے ہی سمجھ آجائے۔ ناظرین آپ نے کرنا کچھ اس طرح سے ہے کہ نمازعشا کے بعد آپ نے قبلہ روح ہوکر بیٹھ جانا ہے اور 11 مرتبہ درود ابراہیمی پڑھ لینا ہے>اور یہ درود وہی ہے جو نمازمیں بھی پڑھاجاتا ہے 11 باردرود ابراہیمی پڑھنے کے بعد آپ نے سورہ نصریہ آپ کو پارہ نمبر تیس میں ملے گی اس کو آپ نے پڑھ لینا ہے آپ نے اس سورہ کو پڑھنا ہے 41 مرتبہ آپ نے عشا کی ہی نماز کے بعد پڑھنا ہے اور جب آپ یہ وظیفہ کریں تواس کوآپ نے 41 دن کی نیت سے آپ نے یہ عمل شروع کرنا ہے

عشا کی نماز کے بعد 41 مرتبہ یہ سورہ پڑھنی ہے اوراول آخر 11 مرتبہ درود ابراہیمی پڑھ لینا ہے توانشاء اللہ جب آپ یہ وظیفہ کریں گے اس عمل کی برقت سے آپ کے سر پے جتنا بھی قرض ہو گا انشاء اللہ اس عمل سے ادا ہو جائے گا ۔ تو ناظرین یہ آج کا وظیفہ تھا جوآپ کو بتانا تھا اس وظیفے کی ہرکسی کو اجازت ہے کسی سے اجازت لینے کی نہی ہے ظرورت کوئی بھی یہ وظیفہ کرسکتا ہے۔ خواتین جو کہ اس عمل کو 41 دن تک مسلسل نہیں ہے کرسکتی توآپ جودن آپ کے رہ جائیں آپ ان کو بعد میں پورا کرلیں لیکن آپ نے یہ عمل 41 دن تک کرنا ہے۔ اورانشاء اللہ اس عمل کی برقت سے آپ کے اوپرجتنا بھی قرض ہوگا اللہ پاک ادا کرنے میں آپ کی غیبی مدد فرمائیں گے تو ناظرین آج کے اس عمل کو صدقہ جاریا سمجھ کرزیادہ سے زیادہ شیئرکریںدشاہ کا گزر اس مقام سے ہوا اور پھر اس غریب کو اتنا مطمئن دیکھا تو اب بادشاہ اس حد تک تجسس کا شکار ہوا کہ پالکی رکوا دی اور نیچے اتر کر اس درویش کے پاس چلا گیا۔ اسے بتایا کہ ملک کا بادشاہ ہوں اور تین دن سے تیری مسکراہٹ اور مفلسی کا یکجا ہونا مجھے ہرگز ہضم نہیں ہو رہا۔ آخر ایسا کیا ہے تمہارے پاس جو تمہیں خوشی دیتا ہے؟ میرے پاس پورے ملک میں سب سے زیادہ دولت ہے مگر میں پرسکون نہیں ہوں۔ کیا تمہارے پاس پوشیدہ دولت ہے؟ درویش نے نفی میں سر ہلایا۔ بادشاہ نے پوچھاکہ پھر کیا تمہارا خاندان ہے

یا گھر والے جو تم سے نہایت رغبت رکھتے ہیں؟ درویش نے بولا جی نہیں میں بالکل تنے تنہا ہوں، میرا کوئی نہیں۔۔میرے پاس ان چھولوں کے سوا کھانے کو کچھ اور نہیں۔ بادشاہ بہت حیران ہوا اور آخری سوال کیا کہ کیا کہ پھر کیا تمہیں اللہ نے قابل فخر صحت سے نوازہ ہے جو تم خوش رہتے ہو؟ ملنگ بولا ہا ہا ہا! ہرگز نہیں میرے آدھے دانت ٹوٹ کر گر چکے ہیں اور ٹھنڈ سے میری ہڈیاں درد کرتی ہیں۔بادشاہ نے پوچھا کہ او بھائی صاحب پھر کیوں سکون سے بیٹھے ہو؟ ملنگ بولا: اللہ پر یقین رکھو، اس پر توکل کرو۔ اس نے تمہیں جس حال میں، حالات میں اور جس بھی مشکل میں ڈالا وہ اس کا فیصلہ ہے، وہ تمہاری نشونما کے لیے ضروری ہے۔ اس کو پتہ ہے کہ تمہارے اندر کیا کمی کجی ہے جو تمہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، وہ تمہیں اس آگ میں ڈال کر سونا بنائے گا۔ صبر، شکر، اللہ کی رضا میں رضا مندی۔۔ایسے سوچو اور اپنے حال کو ایسے ہی تسلیم کرو تو تمہیں کسی شے کی کمی محسوس نہیں ہوگی۔ رزق اس نے دینا ہے وہ دے گا!۔۔مجھے روز کے چھولے مل جاتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں