پیپلز پارٹی کی اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے شرائط، وزیراعظم کے لیے نام بھی دے دئیے، مولانا فضل الرحمان کا انتہائی اہم فیصلہ

پیپلز پارٹی کی اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے شرائط، وزیراعظم کے لیے نام بھی دے دئیے… ، مولانا فضل الرحمان کا انتہائی اہم فیصلہ

 

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار رانا عظیم کا پروگرام دی لاسٹ آور میں کہنا ہے کہ ن لیگ کے پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں،یہ رابطے کئی بار ہوئے،ان سے یہ کہا گیا

کہ ہم ان ہاؤس تبدیلی لا رہے ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں۔پیپلز پارٹی نے صاف جواب دیا کہ ان ہاؤس تبدیلی میں اس صورت میں ساتھ دیں گے جب اسپیکر،

ڈپٹی اسپیکر، وزیراعظم تک تمام چیزیں پیپلز پارٹی کی مشاورت سے ہوں گی۔اس کے بعد یہ بھی طے ہوا کہ ہم ن لیگ کو کسی طرح بھی اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔

پھر پوچھا گیا……. کہ وزیراعظم کے لیے پیپلز پارٹی کس کا نام دے گی تو انہوں نے راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر کے نام دئیے۔اس پر مولانا فضل الرحمن راضی نہیں،انہوں نے انکار کر دیا۔رانا عظیم نے مزید کہا کہ مولانا نے فون پر نوازشریف کو کہہ دیا ہے

کہ اگر ان ہاؤس تبدیلی ہو گی تو یا میرا بیٹا یا پھر ن لیگ سے کوئی رہنما ہو گا۔یہاں واضح رہے کہ ان دنوں ڈیل کی خبریں ایک بار پھر گردش کر رہی ہیں۔تاہم بتایا جا رہا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف سے ڈیل کی کوششوں کے پہلے مرحلے میں بریک تھرو نہ ہو سکا۔اے آر وائی نیوز کے مطابق نواشریف نے ان ہاؤس تبدیلی کے لیے کڑی شرائط رکھ دیں۔نوازشریف نے شرط رکھی کہ پہلے حکومتی اتحادیوں کو الگ کریں۔ انہوں نے شرط رکھی کہ حکومتی اتحادیوں کے الگ ہونے کے بعد تحریک عدم اعتماد کا سوچیں گے۔دوسری شرط ان ہاؤس تبدیلی کی صورت میں تین ماہ میں الیکشن کرانا ہوں گے۔نوازشریف نے شرائط اہم ملکی شخصیت کے قریبی عزیز سے ملاقات میں رکھیں۔دوسری جانب سے بھی مریم نواز پر تحفظات قائم ہیں۔شریف خاندان کے خلاف کیسز پر بھی معاملات طے نہ ہو سکے۔اگلے ماہ کے وسط میں مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایاز صادق کو بھی نوازشریف نے اہمیت نہ دی، سرسری سی ملاقات کی۔ ایاز صادق کو ملاقات کے 5 روز بعد ملاقات کا وقت ملا لیکن نوازشریف سے اکیلے میں ملاقات نہ ہو سکی۔

Read more news articles below

 

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں