اسلام آباد( نیوز ڈیسک )جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں پی ٹی آئی کی پارٹی فارن فنڈنگ کیس پر آنے والی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے میزبان نے سینیئر تجزیہ کاروں سے ان کے خیالات پوچھے کہ کیا—- اس سے عمران خان

کو کوئی فرق پڑے گا یا نہیں؟سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ میرا خیال ہے انہیں اس بات کی کوئی پریشانی نہیں ہے کہ وہ فارغ ہوجائیں گے یا انہیں ایسی کو سزا ملے گی… جس کا ان کو قانونی نقصان ہو، یا ان کی پوزیشن کو نقصان ہو، ہاں عمران خان نا اخلاقی اور سیاسی نقصان ہوا ہے،

لیکن سیاسی نقصان سیاستی جماعتیں بھگت لیتی ہیں برداشت کرلیتی ہیں۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان اپنے پروں پر پانی نہیں پڑنے دے رہے وہ کہہ رہے ہم تو سرخرو ہوگئے، حالانہ یہ ان کے لئے برا شگون ہے، یہ بھی بات ہے— کہ اگر چہ عمران خان لاڈلے ہیں لیکن ان کے خلاف فیصلے آنے شروع ہوگئے،

اور جب فیصلے آنے شروع ہوجائیں تو ایک یا دو نہیں پوری سیریز چلتی ہے،اسلئے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ سے نے عمران خان اور پی ٹی آئی کو اس فیصلے کی سیزیز سے ڈرنا چاہئے۔پروگرام میں شریک دیگر تجزیہ کاروں نے کہا

کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس حکومت کیلئے کوئی فوری مسئلہ نہیں ہے، عمران خان اب پہلے کی طرح لاڈلے نہیں رہے ہیں، حکومت کا کارکردگی دکھانے کا وقت گزر چکا ہے،فنڈنگ کیس میں اخلاقی لحاظ سے پی ٹی آئی کی چوری ثابت ہوگئی ہے۔ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی ،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا

کہ اپوزیشن نے کبھی اپوزیشن بننے کی کوشش نہیں کی ہمیشہ لاڈلا بننے کی کوشش کی، مریم نواز کا اپنی ذاتی گفتگو ٹیپ کیے جانے پر معذرت کا مطالبہ غلط ہے، مریم نواز کی فون کال ٹیپ کرنا غیراخلاقی ہے تو کیا ثاقب نثار کی آڈیو غیراخلاقی نہیں ہے،مریم نواز کی گفتگو نجی سہی لیکن انہیں اس پر معذرت کرنی چاہئے تھی۔

انصار عباسی نے کہا کہ اگر عمران خان اب بھی لاڈلے ہوتے تو الیکشن کمیشن سے ایسے فیصلے نہیں آتے، چیف الیکشن کمشنر پر پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کے حوالے سے ’اُدھر‘ سے کوئی دباؤ نہیں ہے، حکومت کا کارکردگی دکھانے کا وقت گزر چکا ہے،حکومت کیلئے اب ڈیمیج کنٹرول کرنے کیلئے بھی وقت نہیں بچا ہے۔

READ MORE NEWS ARTICLES BELOW