اسلام آباد(نیوز ڈیسک )پیپلزپارٹی کے رہنما اور معروف قانون دان اعتزازاحسن نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر رانا شمیم کا بیان حلفی غلط ثابت ہوتا ہے تو وہ توہین عدالت کے زمرے میں آئے گا….

جس کی سزا 6 ماہ ہے مگر اگر ان کی غلط بیانی ثابت ہوتی ہے تو اس کی سزا 3 سال سے 6 سال تک ہے۔اعتزازاحسن نے کہا کہ اگر عدالت میں پیش کیے گئے ثبوتوں میں ثابت ہو جائے کہ انہوں نے کہیں پر غلط بیانی سے کام لیا ہے تو پھر اس کی سزا زیادہ ہو گی، البتہ توہین عدالت کی سزا6 ماہ ہے…..

۔انہوں نے پروگرام میں مزید کہا کہ شریف خاندان قطری خط، کیلبری فونٹ اور اس طرح کی چیزیں عدالت میں پیش کر کے ضمانت لینے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ جج ارشد ملک کی ویڈیو کو اگر کیس کا حصہ بناتے تو نواز شریف 4روز میں ضمانت پر رہا ہو چکے ہوتے….

۔پروگرام میں شامل تجزیہ کار مظہر عباس نے عدلیہ کے پرانے فیصلوں اور تاریخ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں پاکستانی عدلیہ کی تاریخ ایسی نہیں ہے جس پر فخر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ موجود ہے کہ نظام عدل اور ججز نے سمجھوتے کیے ہیں۔….

انہوں نے کہا کہ 2000 میں طیارہ ہائی جیکنگ کیس سے شریف خاندان کو دیکھ رہا ہوں کہ یہ خفیہ طریقے سے ڈیل کے نتیجے میں باہر چلے گئے۔ مگر شہباز شریف نے ملک نہیں چھوڑا وہ تب بھی ڈٹ گئے تھے کہ پاکستان سے باہر نہیں جائیں گے۔ مگر نوازشریف ان کو بھی زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

READ MORE ARTICLES…