لاہور(نیوز ڈیسک )تحریک انصاف کے رہنما مہر محمد نواز خان بھروانہ اور مہر علی نواز بھروانہ نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات میں تحریک انصاف چھوڑ کر ساتھیوں سمیت پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی…

۔سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے مسلسل چار مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر مہر محمد نواز خان بھروانہ اور مہر علی نواز بھروانہ نے ملاقات کی اور تحریک انصاف چھوڑ کر ساتھیوں سمیت پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا….

۔چودھری پرویز الٰہی نے مہر محمد نواز خان بھروانہ کو پارٹی میں شمولیت پرخوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اپنے سیاسی ساتھیوں کو ساتھ لیکر چلتی ہے، نئے ساتھیوں کو سیاسی عمل میں اہم ذمہ داریاں دی جائیں گی…

۔پرویزالٰہی نے کہا کہ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ بھر پور انداز سے میدان میں اترے گی، بلدیاتی ادارے عوام کے نچلی سطح پر مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کو عوامی مسائل سے متعلقہ ایشوز پر ٹھوس تجاویز سامنے لا کر عمل کرنا چاہیے…

۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام نے ایبٹ آبادمیں پاکستان تحریک انصاف کی ایک اوروکٹ گرادی۔سابق صوبائی وزیربلدیات سردارادریس نےجمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کافیصلہ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق جے یوآئی نے ایبٹ آباد میں پاکستان تحریک انصاف کوبڑاجھٹکادے ڈالا۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیربلدیات سردار ادریس نے جے یوآئی میں شمولیت کافیصلہ کرلیا۔سردا ر ادریس 28جنوری کوایبٹ آباد جلسہ کے دوران جے یوآئی میں شامل ہوں گے۔یہاں پر یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ نمبرز بنانے کی جنگ زور پکڑ گئی ہے

جس میں اپوزیشن کی پارٹیوں مسلم لیگ (ن) پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کی پوزیشن جہاں مستحکم ہوئی وہیں حکمراں جماعت تحریک انصاف کو جدوجہد کا سامنا ہے۔حکمراں جماعت اپنی صفوں میں دراڑیں پڑنےسے روکنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں کیونکہ حکمراں اتحاد کی صفوں میں دراڑیں پڑتی نظر آرہی ہیں

یہ جماعتیں آپس میں مربوط ہونے کے بجائے دست گریباں دکھائی دیتی ہیں۔ وزیر دفاع پرویز خٹک، نور عالم، میجر (ریٹائرڈ) طاہر صادق اور سابق سیکریٹری احمد جواد جنہیں اب پارٹی سے خارج کردیا گیا ہے۔ کم از کم پی ٹی آئی کے دو ارکان اسمبلی کے آئندہ انتخابات میں کامیابی کانظرنہیں آتا۔نور عالم کو تو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی دیا جاچکا ہے

تاہم پرویز خٹک اور طاہر صادق کی تنقید کو نظرانداز کردیا گیا ہے حالانکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں انہوں نے کھل کر اپنے حکومت مخالف خیالات کااظہار کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کردیا گیا۔زبانی جھگڑے کے تین ہفتوں بعد ہی پرویز خٹک کو پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا سربراہ بنادیا گیا۔

READ MORE ARTICLES…