مشہور جہاز راں ابنِ ماجد کو عربوں کا جان ہملٹن کیوں کہتے ہیں؟

مشہور جہاز راں ابنِ ماجد کو عربوں کا جان ہملٹن کیوں کہتے ہیں؟—

 

مشہور جہاز راں ابنِ ماجد کو عربوں کا جان ہملٹن کیوں کہتے ہیں؟ لاہور(ویب ڈیسک)ایک زمانہ تھا جب طویل مسافت طے کرنے اور دور دراز کے ملکوں تک پہنچنے کا واحد ذریعہ بحری جہاز ہوتے تھے۔ یہ بحری جہاز جہاں مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچاتے،

وہیں تجارتی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتے۔ ایسے ہی ایک بحری جہاز کا ناخدا شہاب الدین احمد ابنِ ماجد تھا۔ یہ پندرھویں صدی عیسوی کا ایک عرب جہاز راں تھا— جسے بحری راستوں اور جغرافیہ کا ماہر کہا جاتا ہے۔ اس عرب جہاز راں کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے مشہور پرتگالی مہم جُو اور قزاق واسکوڈے گاما کو اس کی ایک سمندری مہم کے لیے ہندوستان کا راستہ بتایا تھا۔

تاریخ میں عرب جہاز راں ابنِ‌ ماجد کی واسکوڈے گاما سے ملاقات اور سمندری مہم میں اس کی راہ نمائی کا تذکرہ ضرور موجود ہے، لیکن ابنِ ماجد کی اسلامی دنیا میں وجہِ شہرت اس کی وہ تصنیف ہے جو کتابُ الفوائد کے نام سے منظرِ عام پر آئی تھی۔عرب جہاز راں اور مصنّف نے اپنے علم، تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر ایک ایسی کتاب تصنیف کی تھی جس میں بحرِ ہند،

بحرِ قلزم، خلیجِ فارس اور مجمعُ الجزائر میں جہاز رانی کے لیے راہ نمائی کی گئی ہے اور کئی مفید باتیں درج ہیں۔ اہلِ یورپ ابنِ ماجد کی تصنیف اور اس کی معلومات کے معترف ہيں۔ اس مسلمان جہاز راں کو عربوں کا جان ہملٹن بھی کہا جاتا ہے۔ابنِ ماجد کا سنِ پیدائش 1432ء بتایا جاتا ہے۔ وہ 1500 عیسوی میں دنیا سے رخصت ہوگیا تھا۔

ابنِ ماجد کی تصنیف کردہ کتب کی تعداد 38 بتائی جاتی ہے۔ مؤرخین کے مطابق اس کی اکثر کتب فلکیات، بحریات اور جہاز رانی کے موضوعات کا احاطہ کرتی ہیں۔ایک فرانسیسی مستشرق فیراں کے مطابق جہاز رانی اور سمندری علوم پر ابنِ ماجد نے جدید انداز میں بہت اہم اور مفید معلومات اکٹھا کی ہیں۔

click more news……

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں