’’ڈی جی آئی ایس آئی کسی کا ذاتی ملازم نہیں‘‘حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دراڑ آگئی، جو کام ایک نشست میں ہو سکتا تھا وہ عمران خان نے لٹکا کیوں دیا؟ – News 92

’’ڈی جی آئی ایس آئی کسی کا ذاتی ملازم نہیں‘‘حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دراڑ آگئی، جو کام ایک نشست میں ہو سکتا تھا وہ عمران خان نے لٹکا کیوں دیا…؟ – News 92

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان کا کہنا ہے—- کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دراڑ آچکی ہے جو کام ایک نشست میں ہو سکتا تھا اس کو وزیراعظم عمران خان نے اتنا لٹکا دیا۔

ڈی جی آئی ایس آئی کسی کا ذاتی ملازم نہیں ہے۔ اس کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔انہوں نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ڈائریکشن پر اپنی ڈیوٹی سر انجام دی۔

ان کو جو کام دیا گیا تھا انہوں نے کیا۔آرمی چیف میرٹ کو بہترین طریقے سے سمجھتے ہیں۔آرمی چیف کی جانب سے بھیجے گئے—- تین ناموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاتا ہے تو اس پر ادارے کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا

لیکن جو فضا قائم ہو گئی ہے وہ ٹھیک نہیں۔جو کہا جاتا ہے کہ دلوں میں دراڑ آ جاتی ہے وہ تو آ چکی ہے۔جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس دن عمران خان نے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دی،کیا انہوں نے دیکھ لیا تھا

کہ پوری آرمی میں اور کوئی بھی چیف بننے کے میرٹ پر پورا نہیں اترتا۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی—– کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کی سمری وزیراعظم آفس کو موصول ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ سمری وزارت دفاع کی جانب سے بھجوائی گئی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے بھجوائی گئی سمری میں ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لیے تین نام تجویز کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سمری میں تجویز کردہ ناموں کا جائزہ لیں گے جس کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لیے ایک نام فائنل کیا جائے گا۔

میڈیا ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے منظوری کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لیے نئے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔ بعد ازاں سمری میں مجوزہ نام بھی سامنے آئے۔ وزارت دفاع کی سمری میں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ، لیفٹیننٹ جنرل سرفراز، لیفٹیننٹ جنرل ثاقب ملک کے نام تجویز کیے گئے تھے۔

BGNJGH65867TYFGRETT54657676

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں